لاپتہ بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی متحدہ عرب امارت سے حراست بعد غیر قانونی طور پر پاکستان منتقلی و پاکستان میں گزشتہ تین سال سے جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ نیشنل مومنٹ جنوبی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریہ کے شہر سوئل میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ بی این ایم جنوبی کوریا زون نے بلوچ سوشل میڈیا کارکن راشد حسین کی گمشدگی کے تین سال مکمل ہونے پر ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا راشد حسین کو متحدہ عرب امارات میں زبردستی گرفتار کرکے غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کردیا گیا تھا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم جنوبی کوریہ کے نائب صدر سام بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کے ساتھ پاکستانی فوج کے ناروا اور متشدد رویے سے ہم سب واقف ہیں ہم بلوچ کارکنوں کو ہماری سیاسی سرگرمیوں اور پاکستان کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتار اور نظر بند کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان نہ صرف بلوچستان میں بلکہ بیرون ملک بھی بلوچ کارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے کریمہ بلوچ کو پاکستانی خفیہ ایجنسی نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں قتل کر دیا تھا یہ بیرونی ممالک میں پاکستان کی طرف سے بلوچ نسل کشی کا ایک نیا نمونہ ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بختاور بلوچ کا کہنا تھا کہ راشد حسین بلوچ انسانی حقوق کے کارکن تھے، لیکن وہ گزشتہ تین سالوں سے پاکستانی اذیت گاہوں میں ہے راشد حسین کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی مظالم اور پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف بولتا تھا۔
مظاہرین نے راشد حسین کی بحفاظت بازیابی اور بلوچستان میں پاکستانی مظالم کے خلاف نعرے بازی کی اور مظاہرین نے راشد حسین اور دیگر ہزاروں لاپتہ بلوچوں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے پمفلٹ تقسیم کیے۔
یاد رہے راشد حسین کے جبری گمشدگی کو تین سال کا عرصہ مکمل ہونے پر کراچی میں بھی لواحقین کی جانب سے گزشتہ روز بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا تھا جبکہ آج کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کی جانب سے ٹوئٹر پر #SaveRashidHussain کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹر کیمپئن جاری ہے –