سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں پریس کے کلب کے احاطے میں تین سال قبل متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی عدم بازیابی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا –
لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب بلوچ نے کہا کہ آج سے دو روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ جبکہ کل 26 دسمبر کو ایک مظاہرہ کیا جارہا ہے –
والدہ راشد حسین نے اس موقع پر کہا کہ میرے بیٹے کو 2018 کو دسمبر کے مہینے میں متحدہ عرب امارت شارجہ سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا اور چھ مہینے کی تشدد کے بعد اسے غیر قانونی طور پر پر پاکستان کے حوالے کیا گیا –
انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں لیکن اسے منظر عام یا کسی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے ریاست پاکستان اسکی جبری گمشدگی اور حراست سے متعلق انکاری ہے –
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر انسان دوستوں سے سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ دیں اور میرے بیٹے کی رہائی کے لئے آواز اٹھائیں –
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور دیگر مکاتب فکر کے لوگ موجود تھے –
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ راشد کی پاکستان حوالگی جسکی تصدیق ملکی میڈیا نے بھی کی میں پاکستانی شہری جبری گمشدگی کو ماورائے آئین سمجھتا ہوں اور ریاست سے اپیل کرتا ہوں کہ راشد کی اوپن ٹرائل کیا جائے –
لواحقین راشد حسین بلوچ نے کل کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کمپئین میں لوگوں کو حصہ لینے کی اپیل کی ہے –