بلوچستان کے ضلع خاران کے رہائشی کمسن کفایت اللہ کے لواحقین نے جمعرات کے روز خاران میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا –
مظاہرہ میں سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں کے نمائندوں اور شہریوں کے علاوہ خواتین اور بچے شریک تھے –
لواحقین کے مطابق کفایت اللہ کو 2018 کے الیکشن کے دن سے بااثر افراد نے اغواء کیا تھا جن کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے –
انکے مطابق 2018 کے الیکشن میں بااثر امیدوار کو ووٹ نہ دینے کی سزا ہمارے بچے کو دی گئی _
لواحقین نے حکومت پاکستان، سپریم کورٹ اور ملکی اداروں سے کمسن کفایت اللہ کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا –
انہوں نے کہا کہ ایک گیارہ سالہ بچے کی اغواء پر بااثر افراد کو ابتک انصاف کے کٹہرے میں نہ لانا حیران کن ہے –
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ایک گیارہ سالہ بچے کی اغواء شرمناک عمل ہے اور لواحقین گذشتہ تین سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں –
انہوں نے کہا کہ اس سنگین جرم پر تمام انسانی حقوق کے ادارے اور سیاسی جماعتیں آواز اٹھائیں اور فیملی کو انصاف دلائیں –
لواحقین کے مطابق خاران میں تین روزہ احتجاجی کمیپ کے بعد اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو اگلا احتجاجی کمیپ بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں قائم کیا جائے گا –