بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں گزشتہ روز تربت کے علاقے بلیدہ میں نوجوان طالب علم سراج صالح کی قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں عرصہ دراز سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا تسلسل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کوئی بھی علاقہ ظلم و جبر سے محفوظ نہیں، آئے دن کسی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس طرح کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ جبری گمشدگی کے واقعات بھی تسلسل سے رونماء ہو رہے ہیں ریاستی اداروں نے بلوچستان کو مقتل گاہ بنا دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سراج صالح کو بلیدہ میں ان کے گھر میں قتل کیا گیا جبکہ مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز کے حاضر سروس اہلکار نے ایک لوکل نیوز نیٹورک کو اپنے ایک میسج میں اس قتل کا اعتراف بھی کیا ہے مگر سیکورٹی اداروں کی جانب سے سراج صالح کے قاتلوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف ایکشن لینے کیلئے کوئی اقدامات اٹھایا نہیں جا رہا ہے، اسی طرح ایک اور واقعے میں سیکورٹی فورسز نے تمپ سے چھ افراد کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ان تمام صورتحال میں سیکورٹی فورسز کسی بھی عمل کے جوابدہ نہیں ہوتے۔
بیان میں کہا گیا ہے ریاست کے تمام ادارے سیکورٹی فورسز کی غیر قانونی واقعات کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں اور بلوچستان کے لوگوں کی تحفظ کیلئے کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سراج صالح کا قتل اور تمپ و دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں ماورائے عدالت لوگوں کی گمشدگیوں سے بلوچستان میں ایک سراسیمگی کی حالت جنم لے چکی ہے مگر عدلیہ سمیت تمام ریاستی ادارے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں یرغمال ہو چکے ہیں جس سے بلوچستان میں حالات دن بدن گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔