بلوچستان میں فوج سیاسی کارکنوں کے اغواء میں ملوث ہے – ایمنسٹی انٹرنیشنل ہیگن

456

عالمی انسانی حقوق کے دن کی مناسبت سے جمعہ کے روز جرمنی کے شہر ہیگن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل ہیگن گروپ کے زیر اہتمام ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا –

اس پروگرام میں کولسنکووا، سوریا اور دیگر ممالک کی طرح بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی مشکلات پر بھی اظہار خیال کیا گیا –

ایمنسٹی نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں بلوچوں کی مشکلات کا اندازہ ہے – انہوں نے کہا کہ بلوچ نسلی گروہ پاکستان کے جنوب مغربی صوبے میں رہتا ہے اور اس کی اپنی ثقافت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کو فوج یا خفیہ اداروں کے ذریعے بڑی تعداد میں اغواء کیا جاتا ہے، اکثر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پھر کہیں ویرانے میں پھینک دیا جاتا ہے۔

اس پروگرام میں جبری گمشدگیوں کے شکار راشد حسین ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرمین زاہد بلوچ ،ڈاکٹر دین محمد بلوچ ،شبیر بلوچ ،رمضان بلوچ، اسد بلوچ، زاکر مجید بلوچ اور دیگر کے کیسز پر ایک تفصیلی پمفلٹ بھی تقسیم کیا گیا اور ان کیسز پر کام کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا –