بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کیلئے “بلوچستان کو حق دو تحریک” کا دھرنا آج 22ویں روز جاری رہا۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی اظہار یکجہتی کے لئے آمد کا سلسلہ جاری ہے –
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق بھی آج لاہور سے گوادر دھرنے میں اظہار یکجہتی کے طور پر شریک ہوئے –
سراج الحق نے اپنے خطاب میں حسب روایت پاکستان میں معاشی بد حالی اور دیگر مسائل کا ذمہ دار بھارت اور امریکہ کو ٹھہرایا اور کشمیر میں مبینہ بھارتی ظلم پر بھارت کو للکارا-
سراج الحق نے اپنے تقریر میں گوادر دھرنے کی تمام مطالبات کا حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو و عزت دی جائے اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے –
انہوں نے کہا کہ بلوچ اور یہاں کے لوگ سی پیک کے خلاف نہیں بلکہ شراکت داری چاہتے ہیں اور انہوں نے چین سے اپیل کیا کہ وہ خود یہاں کے مسائل دیکھ لے –
دوسری جانب سوشل میڈیا پر بلوچ قوم دوست حلقوں کی جانب سے گوادر کے عوامی دھرنے میں سراج الحق کی آمد اور تقریر پر تنقید کی جارہی ہے –
ایک صارف فتح جان نے لکھا ہے کہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبر اور استحصال قوم کے سامنے کشمیر کی رونا منافقت ہے –
ایک صارف ایاز بلوچ نے لکھا ہے کہ سراج الحق کو معلوم ہونا چاہیے کہ سی پیک ہمارے لیے زندگی اور موت کا سوال ہے اور بلوچ کی شناخت خطرہ میں ہے –
دھرنے میں موجود وسیم سفر کہتے ہیں کہ حق دو تحریک بلوچستان کے دھرنے پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے- اگر کوئی اظہار یکجہتی کیلئے آتا ہے تو اس کو عزت دی جائے گی یہ ہمارے روایت ہیں –
وسیم سفر کہتے ہیں کہ سرحدی کاروبار کی بندش، بحر بلوچ پر غیر قانونی ٹرالرنگ اور دیگر مطالبات پر اگر کوئی حمایت کرے تو اس میں کوئی حیرانگی کی بات نہیں –
آج رات دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور دیگر مقررین نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار ایف سی ہے اور ایف سی کو بلوچستان سے نکالا جائے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھی دھرنے دینگے اور یہاں کے لوگوں کو ساتھ ملا کر جدوجہد کرینگے –