نیشنل پارٹی کی جانب سے عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور نوشکی میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جن میں نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے رہنماء و کارکنان نے شرکت کی جبکہ مختلف علاقوں میں پارٹی کی جانب سے کانفرنس منعقد کئے گئے-
نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ رہنماء یوسف مستی خان کی گرفتاری اور پارٹی رہنماء ادریس خٹک سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی، سی ٹی ڈی و دیگر اداروں کی جانب سے جعلی پولیس مقابلوں، سیالکوٹ واقعہ میں سری لنکن شہری کی بہیمانہ قتل کے حوالے سے احتجاج کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او پجار کے مرکزی چئرمین زبیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ طلباء کو ریاستی ادارے تعلیمی اداروں سے لاپتہ کررہے اور یوسف مستی خان جیسے بزرگ رہنماء کو حق اور سچ کہنے پر گرفتار کیا جاتا ہے –
نیشنل پارٹی کی جانب سے حب چوکی، فیصل آباد اور جعفر آباد میں کانفرنس منعقد کی گئی جس میں پارٹی رہنماء و کارکنان شریک ہوئے –
نیشنل پارٹی نے قوم پرست بزرگ رہنماء یوسف مستی خان کی گرفتاری و گوادر میں پرامن احتجاج کو سپوژتاز کرنے کی سازش سمیت بلوچستان میں جاری ریاستی اداروں کے ہاتھوں سیاسی کارکنان کی فیک جعلی انکاؤنٹر و اغواء نما گرفتاری کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی –
نوشکی میں نیشنل پارٹی کی جانب سے منعقد احتجاجی مظاہرے سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری لاپتہ افراد کے مسئلے میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کے عدم بازیابی کے باعث آئے روز احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں لیکن انکے غم کا کوئی پرسان حال نہیں، مقتدر حکومتی ارکان مراعات لیکر حق اور سچ کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں-
نوشکی میں منعقد مظاہرے سے مقررین نے گفگتو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز گوادر سے پولیس نے بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء کو حق اور سچ کہنے کے پاداش میں گرفتار کرلیا ہے جو بلوچستان میں جاری نا انصافی کا منہ بولتا ہے –
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے نیشنل پارٹی کے جانب سے منعقد احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ نے گفگتو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو سالوں لاپتہ رکھا جاتا ہے، تشدد کرکے انہیں قتل کردیا جاتا ہے، عدالتیں خاموش ہیں اگر کوئی خوش قسمتی سے واپس آجاتا ہے تو یے تو عدالتوں کئ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس شخص کو عدالتوں میں لاکر اس سے پوچھے کہ اس کے اغواء کار کون تھے اور اس گواہی پر اغواء کاروں کو سزا دی جائی نیشنل پارٹی کا شروع سے یہی مؤقف رہا ہے کہ لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر فری ٹرائل کا موقع دیا جائے –
اسلم بلوچ کا مزید کہنا تھا ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ ہم نے تو جناح کے پاکستان کو قبول کیا اگر اپ پھر سے ہمیں جناح کا پاکستان دے سکتے ہو تو ہم اسے قبول کرینگے –
عالمی انسانی حقوق کے موقع پر نیشنل پارٹی کی جانب سے مختلف علاقوں میں منعقد کانفرنس میں پارٹی رہنماؤں نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی یوسف مستی خان کی رہائی سمیت بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کے پامالیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے –