13 نومبر تجدید عہد وفا کا دن
تحریر:محسن رند
دی بلوچستان پوسٹ
آج کا دن اتنا خاص اور عظیم ہے کہ میں اپنے کم علمی پر نادم ہورہا ہوں۔ اگر آج کے دن پر لکھا جائے تو کیا لکھا جاسکتا ہے ؟ کیا محراب خان کے اپنے گھر کو بچانے کی لگن لکھی جا سکتی ہے؟ کیا استاد اسلم کے حوصلوں پر لکھا جا سکتا ہے؟ کیا بابا مری کے آزادی کا خواب لفظوں کی صورت آسکتے ہیں؟ یہ لگن، یہ حوصلے یہ خواب اتنے عظیم اتنے بڑے اتنے سچے شاہد ہی کسی زبان میں ان کو لفظوں کی دھارا پہنایا جا سکے۔
جس شدت کی قربانیاں بلوچ شہداء کی ہیں اتنی میرے قلم میں لکھنے کی سکت نہیں۔ پر دل بھی نا مان رہا کہ آج کے دن کچھ سطریں لکھنے کی کوشش تو کی جائے۔
13 نومبر 1839 کو محراب خان نے بلوچستان کے مقدس زمین کو دشمنوں سے بچانے کے لئے جو جنگ شروع کی وہ آج تک جاری ہے۔ 13 نومبر صرف ایک دن نہیں بلکہ بلوچستان سے عہد وفا کا دن ہے۔ 13 نومبر خود کو قوم کی حیثیت سے تاریخ میں زندہ رکھنے کی ایک جتن ہے۔
13 نومبر مہر و وفا کا دن، عقیدت و احترام کا دن، قربانیوں کو یاد کرکے قربانیاں دینے کے عہد کرنے کا دن ہے۔
انہی قوموں کو ان کی زمین ان کے شناخت کے طور پر ملی ہوتی ہے جنہوں نے خود پر مسلط قوموں سے جنگیں لڑی ہیں۔ آزادی کی جنگ میں شہداء کا خون آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہیں جو مقبوضہ قوموں کو زندہ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اگر آج ہم ایک قوم کی حیثیت سے جس بھی حالت میں جہد کررہے ہیں وہ انہی شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے۔
محراب خان نے بلوچ قوم میں جنگ آزادی کی جو ریت رکھی وہ مختلف ادوار میں مختلف شخصیات نے نبھائے رکھا۔ پھر دشمن اسلام کے لبادے میں آگئے تو ان کے خلاف بھی قلات سے اٹھنے والے آغا عبدلکریم ہو، یا زہری کے پہاڑوں پر بابو نوروز ہو، کوہلو میں بابا خیر بخش مری ہوں یا شیروف مری ہو یا بابا استاد اسلم بلوچ کی صورت جنگ جاری رہی۔
بلوچستان کے مقدس پہاڑ بالاچ مری، اکبر بگٹی، مجید اول و دوئم و سوئم، غفار لانگو، نورا پیرک،مومن، نثار میرل، دلجان و بارگ، عطاء حرف پیٹر بلوچ، سردو، سلمان، نورا مری، گلزار، احمد خان، شربت جان مری، صورت منشی،محمود جان بگٹی، شفیع جان، سلمان جان، گزین بلوچ، اسد جان، محمد نبی،نصراللہ، ساجد بلوچ،فدا جان، آصف جان، شاہد ندیم، ہیبت جان، منیر جان، کلیم جان، ناصر ڈگارزئی، پھلان، اللہ رحم، اسلم، چاکر جوش، حمید شاہین، کرم شاہ، صدام بلوچ، زکریا، یاسین، عمران و طارق، یوسف کرد،ریحان اسلم، رازق، چیسل جان، احسان، شہداد، افتاب یوسف، شاویز، لیلا مری، اسد یوسف، نودان، امیر الملک، جیسے دلیروں کی گواہیاں دیں گے۔ جنہوں نے بھوکے پیٹ، پیاسے ہونٹ، کم وسائل میں ایسی جنگ لڑی کہ دشمن فوج کے چھکے چھوٹ گئے۔ آج کے دن شہداء کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔ جنہوں نے ہمارے لئے زندگی کی عظیم قربانی دی۔
آئیں آج کے تاریخی دن میں بلوچستان کی مقدس سرزمین سے تا ابد وفا کرنے کی قسم کھاتے ہیں۔ اپنے لئے موت کی راہ چن کر قوم کو زندہ رکھنے کی قسم کھاتے ہیں۔ آزادی کی جنگ میں حصہ لینے کی قسم کھاتے ہیں۔کیونکہ جہد کے زریعے ہی اپنے آنے والی نسلوں کو اس گلزمین کی اہمیت کا احساس دلا سکتے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں