گوادر دھرنے میں منتخب ایم این اے، ایم پی اے اور سینیٹر کی تلاش گمشدگی کے پوسٹر

446

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کے حق میں “گوادر کو حق دو” تحریک کا دھرنا آج آٹھویں روز جاری رہا، دھرنے میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شہر میں دھرنے کی حمایت میں ایک ریلی رکشہ یونین نے نکالی-

شہر کے وائی چوک میں لوگوں کی کثیر تعداد تعداد موجود ہے، جبکہ مکران کے دیگر علاقوں سے بھی لوگوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے –

آج شرکا نے اپنے ہاتھوں میں گوادر لسبیلہ سے منتخب رکن پاکستان اسمبلی اسلم بھوتانی، رکن بلوچستان اسمبلی حمل کلمتی اور سنیٹر کہدہ بابر کی گمشدگی کی تصویریں اٹھا کر انکی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا –

گذشتہ دنوں ہدایت الرحمان بلوچ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور ماما قدیر سے اپنے خطاب میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہ نمائندے بھی لاپتہ ہیں اپنے کمیپ میں انکی تصویریں بھی رکھو-

دھرنا میں موجود شرکاء نے کہا کہ یہ تینوں منتخب نمائندے ہمارے اور اس شہر کے لیے اب زندوں میں حساب نہیں ہوتے اگر یہ زندہ اور سلامت ہیں تو اپنے شہر اور علاقے کا دورہ کریں-

گوادر دھرنے میں ان منتخب نمائندوں کے علاوہ آل پارٹیز میں شامل قوم پرست پارلیمانی جماعتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے –

آج دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ تین دن تک اگر ٹرالرز کو ساحل سمندر سے نہیں نکالا گیا تو ھم سی پیک روڈ پر کام کرنے نہیں دیں گے اور تمام شاہراہوں پر دھرنا دیا جائے گا –

دوسری جانب حکومت کی طرف سے ابتک کوئی خاطر خواہ مزکراتی عمل شروع نہیں کیا گیا ہے –