گوادر دھرنا ساتویں روز جاری، ریاستی ادارے دھرنا ختم کرنے کا کہہ رہے ہیں – مقررین

262

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کی حق میں “گوادر کو حق دو” تحریک کا دھرنا آج ساتویں روز جاری رہا –

دھرنے میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شہر میں دھرنے کی حمایت میں ایک ریلی نکالی گئی، جس میں اسکول کے بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی –

اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جو شخص منشیات فروشی کرتا ہے وہ ایف سی کے نظر میں سب سے زیادہ معتبر ہے، سب سے زیادہ محب وطن اسی کو سمجھنے ہیں جو کرسٹل بھیجتا ہے اس کی گاڑی کے سامنے پاکستان کا پرچم یوں لگا ہوتا ہے جیسے وہ آزادی کی تحریک میں قائد اعظم کے ساتھ ساتھ تھا –

انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو (منشیات فروشوں) کو علاقے کا معتبر بناتے ہیں جب ایف سی کے ساتھ میٹنگ ہوتے ہیں تو ان ہی لوگوں کو بلایا جاتا ہے جو سب سے زیادہ منشیات بھیجتا ہے، ادارے اسی کو میر بناتے ہیں، بارڈر کے ٹوکن اسی کو دیئے جاتے ہیں ۔

انکا کہنا تھا کہ جنہوں نے 71 میں پاکستان تھوڑا ان کو انعام دیے گئے لیکن ہمارے بچے اگر غلطی سے دیوار میں چاکنگ کرتے ہیں کہ پاکستان مردہ باد تو انہیں لاپتہ کیا جاتا ہے ان کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں ۔

مولانا ہدایت الرحمان نے نصر اللہ بلوچ، ماما قدیر سے درخواست کی کہ سینیٹر کہدہ بابر کی تصویر لاپتہ افراد کیمپ میں لگایا جائے جب سے دھرنا شروع ہوا ہے کہدہ بابر لاپتہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپریل یا جون میں ایک لاکھ افراد کے ساتھ کوئٹہ میں احتجاج کرینگے جس میں بلوچستان کے کونے کونے سے لوگ شریک ہونگے –

امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے گوادر میں احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ریاست کے ماتحت ادارے کی طرف سے کالز آئیں کہ آپ لوگ انٹرنیشنل سٹی کا خیال رکھیں۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس انٹرنیشنل سٹی پر لعنت بھیجتے ہیں جو میرے امن کو خوف میں بدلے، میرے ماہی گیروں کو بھوکا رکھے، ان کی عزتِ نفس پر حملہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں- میں کہتا ہوں کہ آئیں میں آپ کو آئین پڑھاتا ہوں۔ ہم پوری قوت کے ساتھ گوادر دھرنے کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ پورے بلوچستان کو اب اس کے اثرات ملیں گے۔ کیا ریاست کے ماتحت ادارے کا کام کرپٹ لوگوں کو بلوچستان پر مسلط کرنا ہے-