بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کے حق میں “گوادر کو حق دو تحریک” کی جانب سے شہر کے مصروف ترین علاقہ وائی چوک میں دھرنا نویں روز جاری ہے -آج بلوچستان حکومت کی طرف سے ایک مزاکراتی کمیٹی نے گوادر میں دھرنا کے مقام پر آکر مزاکرات کیے –
مزکراتی کمیٹی کے رکن صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی، احسان شاہ اور لالہ رشید نے اسٹیج پر بیٹھ کر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کے مطالبات سنتے ہوئے کہا کہ تمام مطالبات جائز ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ بات چیت سے معاملات کو حل کیا جائے –
اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اس سی پیک اور ترقی نے ہمیں بے عزتی، گالی، بھوک کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر میں ٹرالرنگ تیز ہوچکی ہے اور کوسٹ گارڈ کی زیادتی بڑھ گئے ہیں –
انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں کوسٹ گارڈ اہلکاروں نے ایک غریب رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کرکے اسکی رکشہ اور رکشے پر لدھے گھی پر قبضہ کرلیا-
انہوں نے کہا کہ کیا اس غریب کی رکشہ کو نہیں پکڑا جاتا تو پاکستان ٹوٹ جاتا؟ انہوں نے کہا کہ ایف سی ہزار فیصد عوام دشمن ہے کوسٹ گارڈ ہزار فیصد عوام دشمن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باڈر پر سکیورٹی فورسز کے آفیسر بھتہ خوری میں مصروف ہیں –
حکومتی وفد نے کہا کہ کچھ معاملات یہاں حل ہوسکتے ہیں اور کچھ کے لیے مولوی ہدایت الرحمان سے الگ بیٹھ کر بات کیا جائے گا –
آخری اطلاعات حکومتی وفد اور دھرنا منتظمین کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے اور اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ جب تک یہاں سیکورٹی فورسز کے ظلم اور ٹرالرنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا یہ احتجاج جاری رہے گا۔