بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں احتجاج رواں ہفتے کے پہلے روز شروع کیا گیا، دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری رہا – شہر کے وائی چوک میں شامیانہ لگا کر لوگ سراپا احتجاج ہیں اور رات یہاں گزارتے ہیں –
تفصیلات کے مطابق غیر قانونی ٹرالرنگ، ماہی گیروں کے آزادانہ کام کرنے، غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے اور دیگر مطالبات کے حق میں گوادر پورٹ روڈ پر مظاہرین کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے جب کہ شہر بھر میں موبائل فون نیٹ ورک دھرنے کے پہلے روز سے بند کردیا گیا تھا –
دھرنے منتظمین نے شہر میں موبائل نیٹ ورک کی بندش کو حکومتی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آخری مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھیں گے –
یاد رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں رواں سال کے جولائی سے مقامی لوگوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی اور بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا تھا جن میں بچے اور خواتین پیش پیش تھے –
روزانہ کی بنیاد پر احتجاجی مظاہرے اور سڑکوں کی بندش کے بعد حکومت لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکام رہا –
اس کے بعد مقامی مذہبی رہنماء مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں شہریوں کی بڑی تعداد نے مکران کوسٹل ہای وے پر تین دن تک دھرنا دے کر مکران کا بلوچستان کے دیگر علاقوں اور سندھ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور حکومت نے مظاہرین سے مزاکرات کرکے احتجاج ختم کروایا –
گوادر کے مقامی لوگوں نے حکومت کی زبانی کلامی وعدوں سے تنگ آکر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں رواں سال کے 30 ستمبر کو گوادر میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا اور گوادر میں سی پیک کے نام پر ترقی کے شوشہ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے مسائل کی حل کے لئے شہر میں دھرنا دینے کا اعلان کیا –
اس دوران مقامی انتظامیہ اور مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کے درمیان مزکرات ہوتے رہے تاہم گوادر کے مقامی لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوسکے-
دھرنے میں شامل لوگوں کے اہم مطالبات میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالروں کی غیر قانونی ماہی گیری کو روکنا، ایران سے آنے والی اشیا کی آمد کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ اور غیر ضروری پاکستانی سکیورٹی فورسز کی ان چیک پوسٹوں کا خاتمہ ہے جن سے مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کو گھنٹوں روک کر انکی تذلیل کیا جاتا ہے –
گوادر حق دو تحریک کے سربراہ مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ غیر قانونی ٹرالرنگ نے سمندر کو تباہ کیا ہے اور حکومت بلوچستان انکو روکنے میں ناکام ہے –
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ان مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے –
اس دھرنے میں ضلع کیچ سے بھی لوگ شریک ہیں اور اس امید پر بیٹھے ہوئے ہیں کہ سرحدی کاروبار آزادانہ طور پر بحال ہوگا –
دھرنے میں شریک ایک نوجوان جمیل بلوچ نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز کو بتایا کہ لوگوں میں ایک امید پیدا ہوئی ہے اور اپنے حق کے لئے مزاحمت کرنے کی جرت رکھتے ہیں –
انہوں نے کہا کہ یہاں کے مقامی خواتین دھرنا شرکاء کے لیے گھروں میں کھانا تیار کرکے لاتے ہیں لوگوں کا جذبہ قابل دید ہے –
انکا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ، سی پیک اور ترقی کے شور میں یہاں کے لوگوں کو بدترین تذلیل کا سامنا رہا ہے –
ایک چینی شہری کو علاقے سے گزرانے پر مقامی ماہیگروں کو گھنٹوں تک سمندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن اب ایسا نہیں ہونے دینگے –
صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کو بتایا تھا کہ سرحدی تجارت اور ٹوکن سسٹم کے حوالے سے نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحدی تجارت اور ٹوکن سسٹم کے حوالے سے لوگوں کو جو مسائل درپیش ہیں وزیر اعظم نے ان کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
کھیتران نے کہا کہ اسی طرح بہت سارے چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیا جبکہ اس حوالے سے لوگوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
دھرنے میں شریک نصر اللہ نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ مقامی لوگوں کی بڑے پیمانے پر احتجاج سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے اور شہر میں انٹرنیٹ کو بند کردیا ہے-
انہوں نے کہا کہ پہلے یہاں سے غیر مقامی لوگ سیلفیاں بناکر گوادر جھوٹا چہرا دنیا کو دکھا رہے تھے اب یہاں کا حقیقی چہرا ہم دکھا رہے ہیں –
انکا کہنا تھا کہ ترقی اس شور میں یہاں کے مقامی لوگ دو وقت کے نان شبیہ کے محتاج ہوچکے ہیں –
رات گئے تک مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں دھرنا شہر کے وائی چوک میں جاری ہے اور لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے –