بلوچستان کے ضلع کیچ سے مزید تین نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
حراست بعد لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت باسط ولد لشکران، سلمان ولد عبدالرسول اور گلزار سکنہ مند کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا تینوں نوجوانوں کو 2 نومبر کو اس وقت فورسز نے اغواء کرنے کے بعد لاپتہ کیا جب وہ اپنے دیگر دوستوں کے ہمراہ پکنک منانے مند کے پہاڑی علاقے کرینز گئے تھے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ بلوچستان بھر میں فورسز کی جانب سے لوگوں کو لاپتہ کرنے کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے جبکہ اغواء ہونے والوں میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔
دوسری جانب پنجگور سے جبری گمشدگی کے شکار احسان بلوچ کی ہمشیرہ کے مطابق انکے بھائی کی جبری گمشدگی کا کیس پولیس فائل نہیں کررہی اور نا ہی انکے بھائی کے بارے انہیں کوئی اطلاع دی جارہی ہے –
انہوں نے کہا کہ انکے بھائی احسان ولد عظیم کو گذشتہ ماہ 28 اکتوبر کو پنجگور سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے جس کی اطلاع مقامی پولیس کو دی گئی-
انہوں نے بتایا کہ پولیس انکے بھائی کی جبری گمشدگی کے کیس کو درج نہیں کررہی جس کے خلاف کل پنجگور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ و پریس کانفرنس کرینگے –
لاپتہ احسان کے ہمشیرہ نے پنجگور کے طلباء سیاسی کارکنان و سول سوسائٹی سے احتجاج میں شریک ہونے اور احسان کے جبری گمشدگی پر پولیس کی غیر آئینی عمل کے خلاف انکے ساتھ دینے کی درخواست کی ہے –