بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین سیاسی، سماجی و طلباء تنظیموں کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرے کی کال لاپتہ طالب علم شفیع اللہ بلوچ و لاپتہ دوست محمد بلوچ کے لواحقین نے دی تھی –
مظاہرے میں شریک دوست محمد کے لواحقین کے مطابق دوست محمد کو نو سال قبل فورسز نے کراچی سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے –
لواحقین کے مطابق دوست محمد بلوچ کا تعلق بلوچستان کے علاقے پنجگور سے ہے، نو سال کے طویل انتظار کے بعد بھی دوست محمد کو منظر عام پر نہیں لایا جارہا –
جبکہ رواں سال اگست میں جبری گمشدگی کے شکار شفیع اللہ بلوچ کے لواحقین بھی اس احتجاجی مظاہرے میں شریک تھے –
مظاہرین نے گفگتو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی داستان طویل ہے اور کوئی بھی طبقہ اس جبری گمشدگی جیسے غیر انسانی عمل سے محفوظ نہیں رہا، نو سال سے لاپتہ دوست محمد اور ایسے کئی لوگ جو دھائیوں سے لاپتہ ہیں انہیں منظرے عام پر لایا جائے –
مظاہرے سے گفتگو کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کے نا رکنے والے اس طویل داستان میں چند روز میں بلوچستان سے کئی طلباء حراست بعد لاپتہ کردیے گئے ہیں –
شفیع اللہ بلوچ کے لواحقین کے مطابق شفیع اللہ ایک طالب علم ہے اپنے دوستوں کے ہمراہ نوشکی سے کوئٹہ آرہے تھے کہ مستونگ کے قریب کانک سے فورسز نے انہیں اغواء کرلیا –
مظاہرین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے روک تھام لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے و تعلیمی اداروں پر فورسز کے چھاپوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے –
مظاہرے میں مچھ سے لاپتہ داؤد بلوچ کے لواحقین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شریک تھے جنہوں نے اپنے پیاروں کے بازیابی کا مطالبہ کیا ہے –