بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اٹھائیس نومبر کو منعقد ہونے والے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جلسے کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کوئٹہ اور گرد و نواح کے لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے غیور پشتونوں کے جلسے میں شرکت کرکے انہیں یہ پیغام پہنچائیں کہ ہم مسائل کے منطقی حل کے لیے مشترکہ دشمن کے خلاف آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے منظورپشتین، محسن داوڑ، عبداللہ ننگیال اور ثنا اعجاز کی شال آمد پر پابندی لگائی ہے۔ یہ پاکستان کی بوکھلاہٹ اور حواس باختگی کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان منظورپشتین سمیت تمام جمہوری اور قوم پرستانہ توانا آوازوں سے خائف ہے۔ وہ ان پر پابندی عائد کرکے ان ک آواز کو لوگوں تک پہنچنے سے روکنے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے۔ پاکستان اس امر سے شاید ناواقف ہے کہ سچائی اور حقیقت پر مبنی آوازوں کو پابندیوں سے نہیں روکا جا سکتا۔ یہ تجربات پاکستان کے پیش رو قبضہ گیر برطانیہ نے بھی دہرائے تھے مگر وہ ذرا جلدی سمجھ گیا کہ اس طرح قوموں کو زیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا پاکستان کی بلوچ، پشتون اور سندھی دشمنی اب وضاحت طلب نہیں رہا۔ پاکستان کی بربریت اور جنگی جرائم ہماری نظروں کے سامنے عیاں ہیں۔ نہ بلوچ اپنے گھر میں محفو ظ ہیں اور نہ پشتون و سندھی۔ ہمارے لوگوں کو گھروں، سکول، کالج اور یونیورسٹیوں سے دن کی روشنی میں اٹھا کر زندانوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ان کی ڈرل مشینوں سے چھلنی مشخ شدہ لاشیں ملتی ہیں۔ یہی حال پشتونوں کا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دشمن عیاں ہے اور تاریخ نے بلوچ پشتون سمیت دیگر مظلوم قوموں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنی آئندہ نسلوں کی بقا کے لیے معروضی حقائق کا ازسرنو جائزہ لے کر آگے بڑھیں۔ تمام مشترکہ مسائل کے لیے ہم اپنے پشتون بھائیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کسی بھی حوالے سے تاریخ، تہذیب اور انسانی اقدارسے محروم پاکستان ہزاروں سالوں سے اپنے اپنے سرزمینوں پر آباد بلوچ و پشتون قوم کو بیدردی کے ساتھ قتل کر رہا ہے۔ ہمارے لیے ہماری اپنی سرزمین جہنم میں تبدیل کی گئی ہے۔ ہمارے وسائل کو پاکستان مال غنیمت کی طرح ہڑپ رہا ہے۔ ہماری نسلوں کی مستقبل داؤ پر لگی ہے۔ ہمیں جینے کا حق بھی نہیں۔ آج ہم بحیثیت قوم موت و زیست کے درمیان اہم مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ یہ تمام مسائل بلوچ اور پشتون قیادت سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر وہ کون سی بنیادی وجہ ہے کہ پاکستان نے ہمارے ساتھ حیوانوں سے بھی بدتر سلوک روا رکھا ہے۔ یہ واضح ہے کہ پاکستان ہمیں اپنی کالونی اور غلام سمجھتا ہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا پاکستان بلوچ اور پشتون کے خلاف نت نئی سازشیں بن کرہمیں الجھانا چاہتا ہے۔ پشتونوں کے خلاف پشتونوں کو ایک اورنظریے کے نام پرمسلح و دست و گریبان کرچکا ہے۔ ایک طرف پاکستانی پراکسی پشتونوں کا لہو بہا رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی فوج براہ راست انہیں قتل کر رہا ہے۔ لیکن اب پشتون قوم میں ریاست کے خلاف بیداری سے ایک حوصلہ افزا صورت حال جنم لے رہی ہے۔ پشتون نے اپنے اصل دشمن کو پہچان لیاہے۔
انہوں نے کہا دشمن یہ بھانپ چکا ہے کہ اگربلوچ و پشتونوں کو سنبھلنے کا موقع دیا تو یہ اقوام اس کے غیرفطری وجود کو ڈھادیں گے۔ ہمیں اس بات پر قطعی یقین کرناچاہیئے کہ سطحی مسائل کے لیے دشمن کے خلاف اپنی صلاحیتیں صرف کرنے سے ہم قومی مقصد حاصل نہیں کرپائیں گے۔ تمام مسائل کے اصل محرک قوت کے خلاف اپنی تمام تر توانائیاں مجتمع کرکے جدوجہدکرنے کے لیے تاریخ کا ہمسفر بننا چاہیئے۔