ویو وسکارے میں مور مری تھی کیڈیوں دانھون ڈیل کرے ۔ محمد خان داؤد

108

ویو وسکارے میں مور مری تھی کیڈیوں دانھون ڈیل کرے

تحریر:محمد خان داؤد

دی بلوچستان پوسٹ

”ویو وسکارے میں مور مری
تھی کیڈیوں دانھوں ڈیل کر“
”برستی ساون میں مور مر گیا
دیکھو!کیسے مورنی چیختی ہے“
ایاز نے برستی بارش میں موروں کا مرجانا تو لکھا ہے پر ایاز نے یہ نہیں لکھا کہ جب بوڑھی ماؤں کے مور گولیوں سے مر جائیں تو وہ مائیں کیسے روتی ہیں، ماتم کرتی ہیں،چیختی ہیں چلا تی ہیں۔

ایاز نے ہمیں یہ تو بتایا ہے کہ جب ساون کے دنوں میں بارشیں برستی ہیں تو خود مورنیاں احتیاط سے کام لے کر باہر نہیں ٹہلتیں کہ کہیں مبادا ان کے پیچھے مور نہ آجائیں اور برستی بارشوں میں مارے نہ جائیں۔

پر کہیں بھی ایاز نے یہ نہیں لکھا کہ اگر سچ کہنے،بولنے،لکھنے پر دھرتی کے لاورث مور گولیوں کی نظر ہو جائیں تو مورنیاں باہر آکر سینہ کوبی کریں یا گھروں میں بند ہو کر ماتم کریں؟
ایاز نے ہمیں یہ تو بتایا کہ جب پیا نہیں آتے تو چاندنی نہیں ہو تی!
پر ایاز نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ ان سکھیوں کے پیا گولیوں کے منہ میں دیے جائیں تو کیا کیا جائے؟

بابا فرید نے دکھی دلوں کی ترجمانی خاموش زباں سی کی اور فرمایا کہ جہاں بس نہ چلے وہاں دل درد سے بھر جا تے ہیں
”درداں دی ماری دلڑی علیل اے“
پر ایاز سے لیکر بابا فرید نے یہ نہیں لکھا، کہا، بتایا جب پیا با اثروں کے کمداروں کی گولیوں کی نظر ہو جائیں تو کیا کیا جائے
ماتم کیا جائے؟
سینہ کوبی کی جائے؟
مرثیہ پڑھے جائیں؟
یا کیا کیا جائے؟اس جواب کے آگ فل اسٹاپ ہے۔

آج ایک ماں برستی بارش میں پہاڑوں میں نہیں رو رہی، پر آج ایک ماں سندھ کی سڑکوں پر ماتم کر رہی ہے اس لیے کہ اس کا مور جیسا بیٹا بارشوں کی نظر نہیں ہوا پر اس کا مور جیسا بیٹا بارود کی نظر ہوا ہے اور ماں ہے جو سندھ میں سرا سر ماتم بنی ہوئی ہے،وہ رو تی ہے،چیختی ہے،چلا تی ہے،سینہ کوبی کرتی ہے،خدا سے فریاد کرتی ہے،بیٹھ جا تی ہے،پھر اُٹھتی ہے،پھر رو تی ہے،پھر ماتم کرتی ہے اور پھر رو تی ہے
کیا کیٹی بندر سے لیکر کشمور تک سندھ کو معلوم ہے کہ کاچھو کی ماں کیوں رو تی ہے؟

کیا سرداروں،بھوتاروں،پیروں،میروں بھوتاروں،جاموٹوں،کی سندھ کو معلوم ہے کہ کاچھو کی بیٹی کیوں رو تی ہے؟
کیا اقتدار کے ہوس میں ہوش گنواتے وڈیرے جانتے ہیں کہ کاچھو کی بیٹی کیوں رو تی ہے؟
کتوں اور شکار کی شوقین سندھ نہیں جانتی؟
ووٹ کے ہوس میں اندھی ہو تی سندھ نہیں جانتی؟
زمینوں پر قبضہ کرتی اور آگے بڑھتی سندھ ہیں جانتی؟
سیاست کی مہ پیتی سندھ نہیں جانتی کے پہاڑوں کی اُوٹ میں کون قتل ہوا؟
لال،سرخ،سفید پرچموں والی سیا سی پارٹیاں نہیں جاتی کہ وہ ماں کس خدا کو تلاش رہی ہے جس کا مور جیسا بیٹا سرداروں کی چال بازیوں کی نظر ہوا؟
سندھ کی دانش بے خبر ہے کہ کاچھو کے کالے پہاڑوں میں کس کارو کو قتل کیا گیا؟
سندھ کے لیڈر کہاں ہیں؟
نام نہاد سندھ ایکشن کیمیٹی کہاں ہے؟
جو سندھ کی ماؤں کی حفاظت نہیں کرسکتی وہ دھرتی کی حفاظت کیسے کرسکتی ہے
وہ سرخے۔وہ سفیدے،وہ جیالے،وہ دیشی
سب کہاں مر کھپ گئے!!
جو ایک ماں کی فریاد نہیں سن رہے جو سندھ کی سڑکوں پر تماشہ بنی ہوئی ہے
تماشہ کیا؟تماشائی بھی اور تماشا بھی!
کیا ہم ایسی قوم ہیں جس کے لیے شاعر نے کہا ہے کہ
”ہم ایسی قوم ہیں کہ
آپ ہی تماشہ،آپ ہی تماشائی“

سندھ کی آزادی،خود مختیاری تو ایک طرف کیا سندھ کی قومی سیا سی قیادت اس ماں کے آنسو پونچھ سکتی ہے جس کا لال ہُلوان جیسا بیٹا لہو لہو ہوا ہے؟کیا سندھ کی سیاسی قیادت اس ماں کے ہاتھ محبت سے روک سکتی ہے جن ہاتھوں سے ماں سینہ کوبی کر رہی ہے؟کیا سندھ کیا قیادت اس ماں کو سرداروں،وڈیروں،بھوتاروں،نوابوں اور ان کے کمداروں کے گریبانوں میں پکڑ کر یہ پوچھ سکتی ہے کہ”ناظم جوکھیوں کو کیوں اور کس نے قتل کیا؟“
اگر یہ سیا سی بازیگر ایک ماں کو انصاف نہیں دلا سکتے تو یہ سندھ کا کیس بھی نہیں لڑسکتے
سندھ کیا ہے؟
سندھ ایسی مظلوم ماؤں کا اجتماع ہے
سندھ بھر کی مظلوم ماؤں کو جمع کیا جائے تو سندھ بنتی ہے
آج سندھ جیسی مظلوم ماں کا بیٹا قتل ہوا ہے اور ایاز لطیف پلیجو سے لیکر قادر مگسی تک
صنعان قریشی سے لیکر جلال محمود شاہ تک کیسی کو کچھ خبر نہیں
یہ سب بے خبری میں ہیں
اور اکیلی سندھ جیسی ماں
اور ماں جیسی سندھ روڈ پر اندھے منھ پڑی ایسے چیخ رہی ہے جس کے لیے ایاز نے کہا ہے کہ
”ویو وسکارے میں مور مری
تھی کیڈیوں دانھوں ڈیل کرے!“
سندھ بے خبر ہے اور ماں ماتم ہے
ایک ماں کا قصور یہ ہے کہ وہ سندھی ماں ہے
اور مارے جانے والے ناظم جوکھیوں کے تین قصور ہیں
وہ مظلوم سندھ کا مظلوم بیٹا ہے
وہ سندھی ہے
اور وہ اپنی دھرتی کے کلچر کا محافظ تھا
اور بندوقوں کے منھ میں آگیا
ناظم جوکھیوں کلچر کا شہید ہے
اے ٹوپی اجرک پر ناچنے والی قوم آج سندھ دھرتی پر اپنی دھرتی کے پرندے بچاتے دھرتی کا بیٹا مارا گیا ہے اور ٹوپی اجرک کے ڈرامے پر ناچتی قوم کو معلوم ہی نہیں!
سنو! سردارو،بھوتارو۔دلالو،اور ا ن کے کمدارو
تم لوگوں نے سندھ دھرتی کے پنچھی،پنکھ،پرندے عرب شہزادوں کو قتل کرنے کا لائینسس دیا ہوگا
دھرتی کے مور نہیں
سندھی ماؤں کے شہزادے نہیں
ہوشو
ہیموں کا سندھ آگے بڑھے گا
کارونجھر کا سندھ آگے بڑھے گا
کاچھو کے پہاڑوں کا سندھ آگے بڑھے گا
تھر کے صحراؤں کا سندھ آگے بڑھے گا
مندروں،گیتوں،بھجنوں،تنبورو،
بھٹائی کا سندھ آگے بڑھے گا
اور تم سے اس ماں کا حساب لے گا
جو اس وقت سندھ کے اداس روڈوں پر
آپ تماشہ،آپ تماشائی بنی ہوئی ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں