نو آبادیاتی نظام کے اثرات وراثت پر ۔ عرفان بلوچ

451

نو آبادیاتی نظام کے اثرات وراثت پر

تحریر:عرفان بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

ایپی جینیٹک کسی جاندار میں آنے والی ایسی ظاہری تبدیلی کو کہتے ہیں جب کسی مخصوص ماحول کے اثرات اس جاندار پر مسلط ہو، یعنی فینو ٹائیپک (phenotypic) کی تبدیلی ہو نہ کہ جینو ٹائیپک (Genotypic) کی تبدیلی۔ جانداروں کے جسم مختلف اقسام کے خلیوں پر مشتمل ہیں۔لیکن ان سب کا ڈی این اے اور میسنجر آر این اے بھی ایک جیسے ہیں،

اب ہم انسانوں کی جینیاتی نظام پر آتے ہیں انسان کے جینیاتی ترتیب کو ہم زندگی کی زبان کہتے ہیں۔ ایسی جینیاتی ترتیب کو ہم جینوم میپ (Genome map)کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں اب انہی جینیاتی ترتیب میں ہر ایک جینgene کا ایکسپریشنexpression الگ کریں تو ہم اسے ایپی جینسس epigensis کہتے ہیں مثلا کسی جاندار کے جسم کے اندر مختلف قسم کے اعضاہ موجود ہیں دل، معدہ، جگر دماغ وغیرہ ہر ایک کا ایپی جینسس epigensisالگ الگ ہیں یہ ایپی جینسس عمل تفریق یعنی differentiation کی سطح پر شروع ہوتا ہے، اسی تفریق کی سطح جانداروں میں بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

یہی ایپی جینسس کا جینز کی ایکسپریشن سے بہت بڑا تعلق ہے یعنی کوئی انسان اپنی اگلی نسل کو جو خصوصیات وراثت میں دیتے ہیں صرف وہ نہیں جو انسان اپنے والدین سے لیتے ہیں بلکہ اپنے ماحول سے ہونے والے اثرات بھی انسان اپنی نسل در نسل کو منتقل کرتے ہیں اگر کسی کا بچپن ظلم،جبر اور تشدد کے ماحول میں گزرے تو اس کےلئے زندگی کی کامیابی حاصل کرنے کے امکان پر برا اثر پڑتا ہے۔ ایسے ماحول سے نکلنے کے بعد بھی تمام عمر خوف اور سٹریس stress برقرار رہتے ہیں اور اسی stress کی وجہ سے انسان اندرونی فزیکل internal physical تبدیلی کا شکار ہو جاتا ہے۔

اسی طرح خوف اور سٹریس والے رویے behavior ان کے اگلی نسل تک منتقل ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس مطمئن اور خوش زندگی گزارنے کا تعلق خوشگوار بچپن سے ہے، یعنی ہم ایپی جینیٹک epigenetic کے ذریعے دیکھتے ہیں کہ ہمارے رویے کے اوپر ماحول کے اثرات کس قدر اثر انداز ہوتے ہیں۔

ڈی این اے کے ایک چھوٹی سی ring coilمیں آٹھ histone نامی پروٹین ہیں جوکہ ڈی این خود ان پروٹینز کے اوپرگھرا ہوا ہے۔ اب ماحول سے ظلم،جبر اور تشدد یا کسی قسم کے ماحولیاتی منفی اثرات سےان پروٹینز کے دم والے حصے پر کچھ انفارمیشن بدلتے ہیں وہی انفارمیشن کو بدلنے والے نوٹ کی صورت میں آتے ہیں، جسم کے مختلف حصوں سے موصول ہوکر سگنل کی طرح۔ یہ سگنل نوٹ کی شکل میں ڈی این اے کے کوڈز میں شامل ہوتے ہیں جس سے جینز کا expresstion بدل جاتا ہے۔

ان ہونے والے تبدیلیوں کے نتیجہ کا ہماری روزمرہ زندگی،صحت اور رویے سے بھی گہرا تعلق ہے epigenetic صرف فرد تک نہیں بلکہ اگلی نسلوں تک منتقل ہوتی ہیں۔

اسی طرح نوآبادتی نظام جب کسی مفلوج قوم پر اپنا سامراجی نظام مسلط کرتے ہیں تو سب سے پہلے ان قوموں کے حقوق دلانے کے بجائے ان کے وسائل پر بھی قابض ہو جاتے ہیں اور ان مفلوج محکوم قوموں کا ہر فرد اپنا ظلم،جبر اور تشدد برقرار رکھتے ہیں کہ ان کی اگلی نسل اپنے حقوق کی پاسداری کےلئے آواز اٹھانے کے لائق نہ رہے اسی طرح ہم دیکھتے ہیں دنیا میں کئ ممالک نوآبادتی نظام کی زد میں ہیں اور ان زد ملکوں میں یہی بیماریوں کی نشانی موجود ہیں جو ان کی اگلی نسلوں تک منتقل ہوتے جاتے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں