بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چئیرمین ابرم بلوچ نے یوم شہداء بلوچ کی مناسبت سے بلوچ شہدا کو خراج تحسین پیش کرتےہوئے کہا کہ نواب محراب خان اور ساتھیوں کی شہادت جرات و بہادری کی اعلیٰ مثال ہے۔نواب محراب خان نے بحیثیت ایک بلوچرہنماء قبضہ گیریت کے خلاف ایک تاریخی فیصلہ لیا۔ آج بلوچ قوم قبضہ گیریت کے خلاف اس عظیم فیصلے پر عمل پیرا ہے۔
چئیرمین نے اپنے بیان میں تیرہ نومبر کی تاریخی حیثیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب برطانیہ دنیا کا سپر پاور اور غاصب ترین سلطنتکا روپ دھار کر دنیا کے دیگر ممالک کو اپنا مطیع بنا رہا تھا اور اس خطے میں اپنے طویل شکنجے اور طاقت کو برقرار رکھنے کے لئےبلوچ سر زمین پر حملہ آور ہوا جس کے خلاف نواب محراب خان اور ساتھیوں نے بھرپور جدوجہد کی اور اپنے اسلاف کی پیروی کرتےہوئے قبضہ گیریت کے خلاف مزاحمت کو زندہ رکھا۔وطن کے دفاع میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے بلوچ شہدا ہمارے دل کے نہاںخانوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے کیونکہ ان شہدا کی جدوجہد اور قربانی ہمارے لئے ایک درس ہے۔
ابرم بلوچ نے مزید کہا کہ آزادی کی جنگ محض لڑائی نہیں بلکہ قوم کی تعمیر و تشکیل کی جنگ ہے جس میں بحیثیت ایک قوم ہمیںمصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑیں گا اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں خود کو منوا کر ایک باشعور قوم کی تشکیل کو ممکنبنانا ہے۔ کیونکہ موجودہ دور میں وہی قومیں کامیاب ہوسکتی ہے جو نہ صرف شہدا کے نقش قدم پر چل کر اس مزاحمتی رویے کوپروان چڑھائیں گے بلکہ ایک سیاسی شعور سے لیس قوم کی تشکیل پر بھی جدوجہد کریں گے۔شاندار نعرے اور تقاریر آزادی کےخواب کی تعمیر کا نام نہیں بلکہ سیاسی طور پر باشعور عوام ہی قوم کی آزادی کو ممکن بناسکتی ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں چیرمین ابرم بلوچ نے کہا کہ ہمیں تیرہ نومبر کی مناسبت سے یہ عہد کرنا چاہئیے کہ ہم شہدا کے نقش قدم پرچلیں اور قومی آزادی کی جدوجہد میں تمام مصائب کا مقابلہ کریں۔بلوچ قومی تحریک آزادی کی کامیابی اور ایک باشعور قوم کیتشکیل ہمارے شہدا کی قربانیوں اور جدوجہد کا ثمر ہوگا۔ اس کے لئے ہمیں ہیبت ناک دیومالائی رسومات اور ضیعف الاعتقادی رویہجات سے عوام کو دور رکھ کر سائنسی بنیادوں پر موجودہ قومی تحریک آزادی کو ہمکنار کرنے کی ضرورت پر توجہ دینی ہوگی۔کیونکہ تیرہ نومبر ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ قربانی، بلند حوصلہ، بہادری، اور حکمت عملی سے ہی آزادی کی تحریک کو پایہ تکمیلتک پہنچایا جاسکتا ہے۔