بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کا جامعہ بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے دو طلباء کے لیے آج پنچاب کے شہر ملتان میں جامعہ زکریا سے ایک ریلی نکالی گئی، جس کی صدارت بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے چئیرمین حماد بلوچ کر رہے تھے-
ریلی میں پشتون سٹوڈنٹس کونسل ملتان (بلوچستان) کے چئیرمین اسلام خان، پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر ناصر خان بڈانی اور ایم ایس ایف کے صدر جانی بابا سمیت پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے رہنما انم چوہدری اپنے دیگر کارکنوں کے ہمراہ اس ریلی میں شریک رہے –
اس موقع پر حماد بلوچ نے کہا ہے کہ فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کو جامعہ بلوچستان سے لاپتہ کیا جاتا ہے جو کہ مطالعہ پاکستان کے شعبہ میں زیر تعلیم تھے ان کو جامعہ کے اندر سے لاپتہ کیا جاتا ہے مگر تاحال ان کو حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ ایک ادارے میں کیمرے بند کیوں ہوتے ہیں؟ جب طلباء تعلیم گاہ میں کی محفوظ نہیں تو پھر وہ دنیا کے کیس کونے میں محفوظ نہیں ہوسکتے کیونکہ ایک تعلیم گاہ سے بڑھ کر اور کوئی جگہ حفاظت کے لیے محفوظ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے چئیرمین کو اسی جامعہ کے ہاسٹل میں زہر دیا جاتا ہے مگر تب بھی ہمارے حفاظت کے لیے لگے کمرے ہمیں بند ملتے ہیں اور جب فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کو لاپتہ کیا جاتا ہے تو تب بھی اسی ادارے کے کیمرے جو کے کنارے حفاظت کے لیے لگے ہوتے ہیں وہ رب بھی ہمیں بند ہی نظر آتے ہیں آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اور یہی کیمرے جب ہماری عزت کی باری آتی ہے تو یہی کیمرے ہماری ماؤں بہنوں کو حراس کرنے لیے جامعہ میں استعمال کیے جاتے ہیں لیکن تب بھی یہ انتظامیہ بے بس و لاچار نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا اب ہم کیا سمجھے کہ آخر جامعہ بلوچستان کے ان واقعات میں کس کا ہاتھ ہیں یا پھر اس ادارے میں تعینات سکیورٹی فورسز کن کے چاروں پر چل رہے جو آئے روز ان کی موجودگی میں ایسے واقعات ہوتے ہیں
جس کی ہم سب پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت وقت سے طلباء کے فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں ساتھ ساتھ جتنے ۔بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دو طلباء سمیت تمام لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کیا جائے۔