مشکے سے فورسز نے کمسن بچے سمیت نو افراد کو لاپتہ کردیا

223

نومبر کے مہینے میں بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

رواں ماہ فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے چالیس کے قریب لوگوں کو جبری طور پر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا ہے۔

لاپتہ ہونے والوں میں اکثریت بلوچ نوجوانوں اور طالب علموں کی ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے علاقے مشکے سے ایک دس سالہ بچے سمیت نو افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔جن کی شناخت کمسن امداد ولد یوسف، انور ولد محمود، حسین ولد گاجی خان، نصیر ولد یوسف اور امداد ولد یوسف کے ناموں سے ہوئے ہیں۔

آج بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد چودہ ہوگئی ہے اس سے قبل ڈیرہ بگٹی، پنجگور اور مشکے سے دو بھائیوں سمیت پانچ افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مہینے دس روز میں بلوچستان سے 38 افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں ایک واضح تعداد بلوچ طلباء کی ہے –

ایچ آر سی بی کے رپورٹ کے مطابق رواں مہینے جبری گمشدگی کے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں وہ ایک بہت بڑی تعداد ہے –

خیال رہے کہ ایچ آر سی بی کی رپورٹ میں آج لاپتہ ہونے والے چودہ افراد کا ذکر نہیں کیا گیا ان کے علاوہ 38 افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔