رواں سال بلوچستان کے علاقے مچھ سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کے شکار ودؤد ساتکزئی کی ہمشیرہ گل زادی بلوچ نے کہا ہے کہ بھائی ودود ساتگزئی کی جبری گمشدگی کو چار مہینے مکمل ہوگئے ہیں ابتک انکی سلامتی کے بارے میں ہمیں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 25نومبر کو کوئٹہ میں پریس کلب میں ودود ساتکزئی کے گمشدگی کے حوالے سے پریس کانفرنس اور نوشکی سے لاپتہ ہونے والے نصیب اللہ بادینی کی لواحقین کے ہمراہ احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا –
ہمیشرہ ودود ساتگزئی گل زادی بلوچ نے تمام انسان دوستوں سے سے اپیل کی ہے کہ انکی بھائی کی بحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں اور احتجاج میں شرکت کریں _
دریں اثناء بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کی جانب سے 25نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ودود ساتگزئی اور نصیب اللہ بادینی کی جبری گمشدگی کے خلاف ایک ٹوئٹر کیمپئن کا انعقاد کیا جارہا ہے –
خیال رہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین صورتحال اختیار کیا ہوا ہے –
بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور دیگر ملکی اور غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا زمہ دار پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز کو قرار دے چکے ہیں –
گزشتہ دنوں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دیکھ رہے کہ لاپتہ افراد کہین باہر تو نہیں گئے ہیں جس پر لاپتہ افراد کی لواحقین نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ انکے پیاروں کو ریاستی ادارے لے کر گئے ہیں –