بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے بارے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو کے بیان پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے قدوس بزنجو کا بیان حقائق سے منافی ہے –
لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے بیان سے لواحقین کو مزید مایوسی ہوئی ہے –
بارہ سالوں سے جبری گمشدگی کے شکار ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی بلوچ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین سڑکوں پر گذشتہ بارہ سالوں سے احتجاج کررہے ہیں، کچھ کو اپنے پیاروں کی لاشیں ملی ہیں، گواہ موجود ہیں، عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، کمیٹیاں (غیر فعال) بنائی گئی ہیں –
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ہم سے وعدہ کرچکے ہیں پیاروں کی بازیابی کے لیے اور نو منتخب وزیر اعلیٰ کی باتیں سنیں۔
لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے بھی قدوس بزنجو کے لاپتہ افراد کے بارے بیان کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں عوامی نمائندوں کے نام پر ان افراد کو منتخب کیا جاتا ہے جو بلوچستان میں نا انصافی کو سراہتے ہیں –
انہوں نے کہا کہ قدوس بزنجو وزیر اعلیٰ ہیں انہیں اس طرح لاپتہ افراد کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کا کوئی حق حاصل نہیں، وزیر اعلیٰ کے بیان سے لواحقین مایوسی کا شکار ہونگے –
یاد رہے گذشتہ روز موجودہ وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے لاپتہ افراد کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاپتہ افراد افغانستان اور دیگر بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں –
وزیر اعلیٰ کے اس بیان کے بعد بلوچستان میں موجود قوم پرست سیاسی تنظیموں و لاپتہ افراد کے لواحقین نے وزیر اعلیٰ کے بیان کو رد کرتے ہوئے اسے اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا –
وزیر اعلیٰ کے بیان پر بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ قدوس بزنجو فوج کی جانب سے منتخب نمائندے ہیں انکے اس بیان سے حیرانی نہیں ہوئے –
نوشکی سے جبری گمشدگی کے شکار آصف و رشید بلوچ کے بہن سائرہ بلوچ نے ٹوئٹر پر لکھتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا اعتراف وقتاً فوقتاً ریاستی ادارے خود کرتے رہے ہیں –
رواں سال مچھ سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کے شکار ودؤد ساتکزئی کی ہمشیرہ گل زادی بلوچ نے کہا کہ ہمارے پیارے ہمارے سامنے لاپتہ کردیے گئے، وزیر اعلیٰ کا بیان جھوٹ کے سوا کچھ نہیں –