رواں سال اگست کے مہینے میں حراست کے بعد جبری گمشدگی کا شکار شفیع اللہ بلوچ کے لواحقین نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ آکر شفیع اللہ بلوچ کے جبری گمشدگی کے کوائف لاپتہ افراد کے تنظیم کے پاس جمع کیے۔
لواحقین کے مطابق شفیع اللہ کو نوشکی سے کوئٹہ آتے ہوئے کانک چیک پوسٹ سے ایف سی اہلکاروں نے اس کے دیگر دو ساتھیوں کے ہمراء حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منقتل کردیا تھا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ سے ایک ویڈیو بیان میں شفیع اللہ بلوچ کے کزن نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی حراست میں لینے کے بعد شفیع اللہ کے دیگر دو ساتھیوں کو رہا کیا گیا تاہم شفیع اللہ تاحال لاپتہ ہے۔
شفیع اللہ کے لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ شفیع اللہ کو منظر عام پر لانے و انصاف فراہمی میں کردار ادا کریں۔
یاد رہے شفیع اللہ کو رواں سال 18 اگست کو کانک چیک پوسٹ سے فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جو تاحال منظر عام پر نہیں آسکا ہے۔
شفیع اللہ کے لواحقین نے کہا کہ اگر شفیع اللہ پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے فری ٹرائل کا موقع دیا جائے۔