جنگی جرائم اور بربریت پاکستان کی اعصابی شکست کی علامت ہیں۔ ڈاکٹر مراد بلوچ

311

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا ہے کہ مشکے میں پاکستانی فوج نے انور ولد محمود، غفور ولد محمود، زہری خان ولد جمعہ، امداد ولد زہری خان، رشید ولد فتح محمد کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا ہے۔ پاکستانی فوج نے دوران حراست شدید تشدد سے انور ولد محمود کو قتل کرکے لاش ورثا کے حوالے کردیا ہے۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ ان لوگوں کو حراست میں لیتے وقت پاکستانی فوج نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ خبر باہر نکلی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اس دھمکی کا عملی مظاہرہ پاکستانی فوج نے انور ولد محمود کو قتل کرنے کی صورت میں پیش کیا۔ انور کے بڑے بھائی سمیت دیگر رشتہ دار ابھی تک غیرقانونی حراست ہیں اور ان کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ پاکستانی فوج انہیں بھی قتل کرکے شہید کر دے گی۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا پاکستانی فوج بلوچستان میں بدترین دہشت گردی کا ارتکاب کررہی ہے۔ یہاں جارحیت اور جنگی جرائم عروج پر ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک جانب پاکستانی فوج نے لوگوں کو جبری گمشدہ کرنے کے عمل میں تیزی لائی ہے تو دوسری طرف قتل وغارت گری میں نمایاں اضافہ کردیا ہے۔ کولواہ سے گزشتہ دس دنوں میں دو خواتین سمیت نو سے زائد افراد کو ٹارچرسیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ان جنگی جرائم کا حساب دینا ہوگا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایک دن دنیا پاکستان کی بربریت کا نوٹس لیکر بلوچ نسل کشی کو روکنے میں کردار ادا کرے گی۔ اگر اس دفعہ بھی ستر کی دہائی کی طرح پاکستان کو جنگی جرائم میں قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا تو وہ بنگالیوں اور بلوچوں کے بعد دوسرے قوموں کی نسل کشی میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ پاکستان اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ وحشت و بربریت سے بلوچ قوم کو قومی تحریک آزادی سے دستبردار کرائے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔ بلوچ قوم پاکستان کی درندگی و غیر انسانی سلوک کے سامنے نئے جذبے کے ساتھ سینہ سپر ہے۔ اس کا نیتجہ جلد یا بدیر پاکستان سے مکمل نجات اور بلوچستان کی آزادی کی صورت میں برآمد ہوگا۔