تعلیمی اداروں سے طالب علموں کے جبری گمشدگی کیخلاف کوئٹہ اور اسلام آباد میں احتجاج

137

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور اسلام آباد میں طلباء کی جانب سے بلوچستان میں تعلیمی اداروں پر چھاپے اور بلوچ طلباء کی غیر قانونی حراست اور جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

جامعہ بلوچستان میں طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے یونیورسٹی کے اندر ساتھی طلباء سہیل بلوچ اور فسیح بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالتے ہوئے جامعہ کے احاطے میں دھرنا دیا –

دوسری جانب اسلام آباد میں طلباء کی جانب سے لاپتہ شھمیر بلوچ مرتضی بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے –

کوئٹہ مظاہرین کے مطابق رواں ہفتے جامعہ کے اندر سے انکے دو ساتھی طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ انتظامیہ اس غیر قانونی عمل کے خلاف بلکل خاموش ہے –

طلباء مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئے روز بلوچستان میں تعلیمی اداروں پر چھاپے طلباء کو حراساں کرنا اور کئی طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں سے دور رکھنے اور طلباء کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہے۔

مظاہرین نے جامعہ انتظامیہ سے ساتھی طلباء کی باحفاظت بازیابی اور معاملے کی شفاف تحقیقات میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے –

اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے بڑی تعداد میں طلباء نے خضدار یونیورسٹی سے بلوچ اسٹوڈنس ایکشن کمیٹی کے وائس چیئرپرسن صبیحہ بلوچ کے بھائی شھمیر بلوچ اور بلوچستان سے لاپتہ دیگر طالب علموں کے جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے –

اسلام آباد احتجاج سے گفتگتو کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آئے روز سیکورٹی فورسز لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان جبری گمشدگیوں میں بڑی تعداد بلوچ طلباء کی ہے –

مظاہرین کا کہنا تھا کہ طلباء رہنماؤں کو انکے جدوجہد کی پاداش میں ریاست اجتماعی سزا کا نشانہ بنارہا ہے، صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کی جبری گمشدگی اسی تسلسل کا حصہ ہے –

مظاہرین نے بلوچستان سے لاپتہ طلباء کی باحفاظت بازیابی اور تعلیمی اداروں پر چھاپے اور طلباء کو حراساں بند کرنے کے مطالبہ کیا ہے –