بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی مرکزی سیکریٹری جنرل مہر زاد بلوچ نے بی ایس او کے 54ویں یوم تاسیس کے موقع پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ بی ایس او کی شعوری جدوجہد ہماری روشن مستقبل کی امید ہے۔ بی ایس او نے بلوچ سماج میں نظریاتی جدوجہد کی وہ بنیاد رکھی جس کی ثمرات آزاد بلوچ وطن کی صورت میں ہمارے آنے والے نسلوں کی امانت کی جائے گی۔
مہر زاد بلوچ نے کہا کہ آج بی ایس او کے نظریاتی کیڈر بلوچ سماج بشمول بلوچ قومی تحریک میں اپنا مثبت اور رہنما نہ کردار ادا کررہے ہیں جس سے بی ایس او کی نظریاتی اور انقلابی تربیت کا اندازہ لگانا ممکن ہے۔ جبکہ وہ لوگ جنہوں نے بی ایس او کو تقسیم، کمزور اور زاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی یا سامراجی سازشوں میں شریک جرم رہے ہیں وہ لوگ آج بلوچ سماج کی مسترد شدہ افراد ہیں۔
مہر زاد بلوچ نے بلوچ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچ نوجوان تاریخ کے انتہائی اہم موڈ پر کھڑے ہیں جہاں ایک جانب بلوچ وطن پر سامراجی ظلم و جبر اپنے عروج پر ہے تو وہ دوسری جانب ایک عظیم انقلابی تحریک رواں دواں ہے۔ آج بلوچ نوجوان کو چاہیے کہ وہ بی ایس او آزاد جیسے انقلابی کارواں کا حصہ بن کر قومی تاریخ میں اپنے آپ کو سرخ روح کریں جس سے نہ صرف آپ کا عظیم وطن اغیار کے غلامی کی شکنجوں سے آزاد ہوگا بلکہ آپ کی قوم اس خطے میں ہزاروں سالوں کی تہذیب اور تاریخ کے ساتھ ایک آزاد و خود مختیار قوم کی حیثیت سے زندگی گزارے گا۔
بیان کے آخر میں مہر زاد بلوچ نے بی ایس او آزاد کے کارکنان سے مخاطب ہوکر کہا کہ آج ہمیں فخر ہونا چاہیے ہم عظیم شہداء کی کارواں کے مسافر ہیں۔ بی ایس او آزاد کی اس نظریاتی کارواں کی آبیاری ہمارے نظریاتی دوست کمسن بالاچ سے لیکر شہید جاوید اختر نے اپنے خون سے کی ہے۔ ہمارے کارواں کے نظریاتی سنگت چئیرمین ذاکر مجید بلوچ، چئیرمین زاہد بلوچ، شبیر بلوچ، سمیع بلوچ اور دیگر درجنوں ساتھیوں نے اپنی پوری زندگی دشمن کے انسان کش ٹارچر سیلوں کی نذر کردی لیکن اپنے عظیم نظریات پر ڈٹے رہے۔ ہمارے نظریاتی ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کی ثمرات صرف آزاد بلوچ وطن ہے۔ آج ہم تاریخ کے اس موڈ پر کھڑے جہاں ہمیں سبز باغ دکھا کر پوری زندگی غلامی جیسے لعنت میں گزارنے کی درس جارہی ہے تو دوسری جانب ایک عظیم انقلابی جدوجہد ہے جہاں بے پناہ مشکلات اور مصائب ہے لیکن اس کی ثمرات ایک آزاد وطن ہوگا۔ آج ہم بی ایس او آزاد کے کارکنان کو اس مشکل صورت میں اپنے آپ کو مزید سخت اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے نظریاتی حوالے سے تیار کرنا ہوگا اور اس انقلابی جدوجہد کی تمام ذمہ داریوں کو انقلابی اصولوں کے مطابق سرانجام دینے ہوگے اور اپنے اس انقلابی جدوجہد پر پختہ یقین رکھنا ہوگا جس میں ہمارے لیے ایک عظیم کامیابی اور دشمن کے لیے ذلت آمیز شکست ہوگا۔