بی ایس او کا سفر مسلسل جدوجہد، لازوال قربانی اور قومی نظریہ کے ساتھ جاری ہے۔ بی ایس او آزاد

238

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او کے 54ویں یوم تاسیس کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ بی ایس او کی تشکیل جس اغراض و مقاصد کے بنیاد رکھا گیا تھا بلاشبہ بلوچ نوجوانوں نے وہ اغراض و مقاصد ایک وسیع پیمانے پر حاصل کیے ہیں۔ بلوچ سماج اور معاشرہ میں نوجوانوں کی فکری اور نظریاتی تربیت بی ایس او کی مرہون منت ہے۔ بلوچ سماج میں اکثر و بیشتر سیاسی و سماجی تبدیلیوں کا سہرا تنظیم کے سر جاتا ہے۔ قابض ریاست کی طرف سے بی ایس او کو تقسیم کرنے کی سازشیں، دوستوں و ساتھیوں کی شہادت، انہیں اغواہ و لاپتہ کرنے کے باوجود بھی بلوچ نوجوانوں نے بی ایس او کی حقیقی فکر و نظریہ کو کمزور ہونے نہیں دیا ہے ۔ گوکہ بی ایس او کے نام کو استعمال کرکے ہر کوئی اپنی دکانداری اور ایجنڈے کو تقویت دینا چاہتا ہے مگر باشعور بلوچ نوجوان بی ایس او اور اُس کے حقیقی نظریہ سے مکمل واقف ہیں اور منزل مقصود کی طرف سخت اور مشکل حالات کے باوجود گامزن ہیں۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بی ایس او نے پانچ دہائیوں سے زائد عرصے پر میط اپنے سفر میں بہت سے مشکل حالات دیکھے ہیں۔ دشمن کے مختلف حربے ہو، بی ایس او کے فکری و نظریاتی ساتھیوں کے خلاف ریاستی یلغار ہو یا مختلف جماعتوں کے ذریعے بی ایس او کی تقسیم کا سازش ہو یا انہیں لالچ و مفاد دے کر حقیقی فکر و نظریہ سے دور رکھنے کی کوشش ہو، کسی نہ کسی طرح ان کے اثرات ضرور پڑے ہیں مگر ہم کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بی ایس او کے نظریاتی اور فکری ساتھیوں نے ان تمام سازشوں کا بخوبی مقابلہ کرتے ہوئے قومی تحریک آزادی اور بلوچ سماج کی بہتر تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خواتین کو سیاسی محاذ میں فعال کرنا، بلوچ سماج کے اندر ترقی پسند خیالات کو پروان چھڑانا، نوجوانوں کو فکری و نظریاتی اور انقلابی بنیادوں پر تربیت کرنا، جہد ِ آزادی کے فکر و فلسفے کو گھر گھر پہنچانا، علمی و تعلیمی ماحول کی بنیاد رکھنا، اتحاد و اتفاق کا نظریہ پروان چھڑانا اور سامراج و قبضہ گیریت کے خلاف بلوچ عوام کو شعور دینا بی ایس او ہی کے مرہون منت ہے۔ اس عظیم جدوجہد میں شہید کامریڈ فدا بلوچ، حمید بلوچ، واجہ غلام محمد، سنگت ثناہ، جاوید اختر، آغا عابد شاہ، سنگت شفی، کمبر چاکر، کامریڈ قیوم، الیاس نظر ،قاضی، رسول جان اور ان گنت ساتھیوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ جبکہ درجنوں بشمول مرکزی ساتھی زندانوں میں قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ بی ایس او کے قیام کا واضح اور بنیادی مقصد بلوچ قومی آزادی کیلئے نوجوانوں کو ایک منظم پلیٹ فارم پر متحد کرکے تحریک میں متحرک کردار ادا کرناتھا جو آج 54 سال گزرنے کے بعد بھی مختلف کمی و بیشی کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ ترجمان نے تنظیم کے تمام زونز کو ہدایت کی کہ وہ بی ایس او کے 54 ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرکے بی ایس او کے مقاصد، تاریخ اور کردار پر سیاسی بحث و مباحثہ کریں۔