بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسننز کی کراچی میں احتجاج کا اعلان

307

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی اور مختلف علاقوں سے بلوچطالب علموں کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے گرفتاری کے بعد لاپتہ کرنے کے نئے سلسلے اور جبری گمشدگیوں میں تیزی لانے کےخلاف وائس فار بلوچ مِسنگ پرسن کی جانب سے بارہ نومبر بروز جمعہ شام چار بجے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہکیا جائے گا ۔

وی بی ایم پی کے جاری کردہ بیان کے مطابق بلوچستان میں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جہاںطلبا سیکورٹی کیمروں کی موجودگی اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں طلبا لاپتہ لاپتہ ہورہے ہیں جبکہ یہ سلسلہ نوشکی تربتحب اور کراچی تک بڑھا دیا گیا ہے بلوچستان میں پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت قانون مختلف ہے بلوچستان حکومت اس تمامصورتحال میں بے حس نظر آتی ہے بلوچستان میں اس وقت جیسے جنگل راج ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے پہلے سے لاپتہ افراد کی بازیابی کی یقین دہانی کے باوجود انکیبازیابی اپنی جگہ اب یونیورسٹیوں سے بھی طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہیں۔

وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز نے اپنے بیان میں انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلاء برادری، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کےممبران سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بنیادی خلاف ورزیوں کے خلاف انکی جدوجہد میں انکا ساتھ دیں۔

خیال رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہیں جن اکثریت بلوچ طالب علموں کی ہے۔ گذشتہدنوں جامعہ بلوچستان کے احاطے چار طالب علموں، حب سے دو طالب علموں جبکہ نوشکی، ہرنائی، کیچ اور کراچی سے مزید دسافراد کے جبری گمشدگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

آج کوئٹہ میں طالب علموں نے احتجاجاً یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کردیا ہے جبکہ احتجاج جاری ہے۔