بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4489 دن مکمل ہوگئے –
اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کمیپ میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں تیزی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا –
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، پچھلے تین مہینوں سے طلباء کو نشانہ بنایا جارہا ہے –
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو فوجی چھاؤنیاں بناکر بلوچ طلباء کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے ایک درجن طلباء کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ کیا گیا ہے –
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس جبر کے خلاف اپنا کردار ادا کریں –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست اس وقت بدترین جبر کے ساتھ بلوچوں کے خلاف اپنا طاقت کا استعمال کررہا ہے –
انکا مزید کہنا تھا کہ اس جبر کے خلاف بلوچ قوم پرست جماعتوں اور طلباء تنظیموں کو ملکر آواز اٹھانا چاہیے، اگر اس میں خاموشی اختیار کیا گیا تو بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے –