جامعہ بلوچستان سے طالبعلموں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے پیغام جاری کرتے ہوئے طلباء نے کہا ہے کہ بلوچستان کا شمار ملک کے پسماندہ ترین صوبوں میں کیا جاتا ہے صوبہ بھر میں تعلیمی ادارے نہایت ہی قلیل تعداد میں وجودر کھتے ہیں جس میں بلوچستان بھر کے طالبعلم علم کی پیاس بجھانے کیلیے انہی اداروں کا رخ کرتے ہیں انہی جامعات میں سے ایک جامعہ بلوچستان ہے جہاں صوبے بھر کے طالبعلم تعلیم کے غرض سے آتے ہیں لیکن گذشتہ چند عر صے سے جامعہ بلوچستان کی حالت نہایت ہی دگر گوں ہے، جامعہ کے احاطے سے طالبعلموں کے جبری طور پر گمشدگی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔
طلباء نے اپنے پیغام میں کہا کہ جہاں جامعہ کے احاطے میں چاروں جانب سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد معمور ہے وہیں جامعہ بھر میں سکیورٹی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جامعہ کے طالبعلموں کی ہاسٹل سے جبری طور پر گمشدگی کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے-
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اور کیمروں کے باوجود طالبعلموں کا جبری طور پر لا پتہ ہونا اس امر کو واضح کر دیتا ہے کہ یو نیورٹی انتظامیہ اس عمل میں برابر کا شریک ہے –
طلباء کا کہنا ہے جہاں جامعہ کے احاطے سے طالبعلموں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا وہیں گذشتہ ہفتے بروز سوموار جامعہ کے ہاسٹل ہی سے دوطالبعلم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور تاحال ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اس حوالے سے جامعہ کے انتظامیہ تک رسائی کی گئی لیکن انتظامیہ نے مختلف حیلوں بہانوں کا سہارا لیتے ہوۓ کسی قسم کی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جامعہ کے طالبعلموں کوعلم کے بجاۓ زندانوں کے نظر کرنا ایک تشویشناک امر ہے-
طلباء کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ جامعہ کے احاطے سے طالبعلموں کی جبری گمشدگی میں یونیورسٹی انتظامیہ وائس چانسلر رجسٹرار اورسکیورٹی آفیسرز براہ راست ملوث ہیں جامعہ کے انتظامیہ کا طالبعلموں کی جبری گمشدگی میں براہ راست ملوث ہونا اس امر کو واضح کرتا ہے کہ انتظامی تعلیم کی بجاۓ طالبعلموں کو لاپتہ کرنے میں مگن ہے جامعہ انتظامیہ طالبعلموں کی بازیابی کے لیے کسی قسم کی کاروائی اورعملی اقدامات کو بروۓ کارنہیں لارہی اورمسلسل حیلوں بہانوں کا سہارا لے رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کل بروز منگل جامعہ بلو چستان کو تمام قسم کے سرگرمیوں کے لیے بند کیا جاۓ گا جس کے لیے آپ کی حمایت درکار ہوگی کیونکہ مذکورہ مسئلے نے ایک ایسی گھناؤنا شکل اختیار کی ہے جس میں طالبعلم محفوظ نہیں ہیں ۔