ہوشاپ واقعہ: ایک اور بچہ دم تھوڑ گیا، جانبحق بچوں کی تعداد دو، سیاسی جماعتوں کی مذمت

152

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب میں اتوار کے روز سیکیورٹی فورسز کی گولہ باری سے جانبحق بچوں کی تعداد دو ہوگی۔ جانبحق ہونے والے بہن بھائی بتائے جاتے ہیں جبکہ ایک زخمی ہوا ہے –

دوسری جانب مقامی میڈیا کے مطابق ایف سی نے گولہ باری کی تردید کرتے ہوئے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ھوشاب کے علاقے پرکوٹگ سے تعلق رکھنے والا رحیم بخش بلوچ جو جانبحق بچوں کے ماموں ہیں، انہوں نے ٹیچنگ ہسپتال تربت میں میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ان کے گھر کے پیچھے کھیلنے والے بچوں پر اتوار کی صبح ایف سی کی قریبی پوسٹ سے مارٹر گولہ فائر کیا گیا جس سے 7 سالہ بچہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور 5 سالہ بچی شرارتوں بنت عبدالواحد موقع پر جانبحق ہوگئے جبکہ مارٹر کی زد میں آکر ایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا جسے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا-

انہوں نے بتایا کہ دونوں بچے آپس میں بہن بھائی ہیں اور ان کی والدہ کی ذہنی توازن درست نہیں ہے اس لیے دونوں بچے میری والدہ کے ہاں پلے بڑھے ہیں۔

ایم ایس ڈاکٹر لال جان بلوچ نے بتایا کہ مسکان کے لیور اور چیسٹ پر زخم آئے ہیں انہیں آپریشن کے بعد آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویشناک ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آل پارٹیز کیچ کے کنوینئر مشکور انور ایڈوکیٹ کی سربراہی میں بی این پی کے ضلعی رہنما شے نزیر احمد، حاجی عزیز، جمعیت اہلحدیث کے رہنماء یلان زامرانی، سول سوسائٹی کے کنوینئر گلزار دوست، بی ایس او کی مرکزی کمیٹی کے رکن کریم شمبے، ضلعی آرگنائزر بالاچ طاہر کے علاوہ کارکنان کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

دریں اثناء آل پارٹیز کیچ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں ھوشاپ واقعہ پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ میں جاں بحق بچوں کے دردناک قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کرکے انسان دشمن قوتوں نے ظلم و بربریت کے تمام حدود پار کردیئے ہیں۔

آل پارٹیز کیچ کے ترجمان نے کہا کہ متاثرہ خاندان کے غم میں برابر شریک ہیں اور لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے لئے مکمل تعاون کریں گے۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ھوشاب واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر لوگوں نے بلوچستان میں اس طرح کے واقعات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے –

دریں اثناء #StopBalochGenocide کا ہیش ٹیگ پاکستان میں ٹرینڈ پر رہا جس میں بلوچ سیاسی کارکنوں کے علاوہ پشتون، سندھی اور دیگر سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس نے اپنے ردعمل میں واقعہ کو بلوچ نسل کشی قرار دیا ہے –