ہوشاپ میں بچوں کا قتل پاکستان کی جنگی جرائم میں نمایاں اضافہ ہے۔ بی این ایم

180

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ہوشاپ میں پاکستانی فوج کی گھرو ں کو ہدف بناکر مارٹر فائرکرنے کو نسل کشی اور بربریت کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی بربریت اوربلوچ نسل کشی میں واضح اضافہ ہو رہا ہے۔ ابھی تک تاج بی بی اور رامز کے قبر کی کفن میلا نہیں ہوا تھا کہ پاکستانی درندہ فوج نے دو اور پھول جیسے بچوں کو مارٹرگوں سے شہید کردیا اور ایک بچہ شدید زخمی ہوا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مارٹر حملہ کی زد میں آکر دو بہن بھائی سات سالہ بچہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور پانچ سالہ بچی شرحاتون بنت عبدالواحد شہید جبکہ ایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا ہے۔اسی سال ہوشاپ میں پاکستانی فوج کےدرندوں نے ایک کمسن بچہ مراد امیر کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ مراد امیر کے واقعہ کو دبانے کیلئے کچھ نام نہاد علاقائی معتبرین نے متاثرہ خاندان کو پیسوں اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش رکھنے کی کوشش کی۔ یہ حربہ کارگر ثابت نہیں ہوا مگر بدمعاش پاکستانی فوج کو کوئی سزا نہ ملی اور کھیلتے بچوں کو نشانہ بناکر ایک بار پھر پاکستان نے ثابت کر دیا کہ اس کی درندہ فوج جب چاہے بلوچ کی زندگیوں سے کھیل سکتاہے اور اسے کوئی روک نہیں پائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رامز کو انصاف نہ ملنے پر لواحقین نے لاش کے ساتھ دھرنا دیا۔ آج اسی جگہ اللہ بخش اور شرحاتون کے لواحقین انصاف مانگ رہے ہیں۔ ہمیں اس کے خلاف مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مارنے والا انصاف نہیں دے سکتا۔ پاکستانی فوج انسان نہیں درندوں کا ایک ہجوم ہے۔ یہ فوج گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں بلوچ نسل کشی ،جنگی جرائم سمیت انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ملک ناز، تاج بی بی یا حیات بلوچ کا واقعہ ہو یا آج اللہ بخش اور شرحاتون کی شہادت، یہ قتل و غارت گری ہمیں نفسیاتی اعتبار سے زیرکرنے کی کوششیں ہیں۔ قابض ریاست سے انسانیت اور مہذب دشمن ہونے کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ پاکستان میں رہ کر بلوچ قومی شناخت کے مٹنے سمیت بلوچ فرزندوں کا قتل عام روز کا معمول بن چکے ہیں۔ یہاں عزت اور سکون کی زندگی ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات پاکستانی فوج کے آلہ کار ڈیتھ سکواڈ نے پروم کے علاقے ریش پیش میں شہید خان جان کے گھرپر حملہ کرکے اہلخانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھر میں توڑپھوڑ کی اورتمام قیمتی چیزیں لوٹ کر لے گئے۔ پاکستانی ریاست درندگی کی اس حد کو پہنچ چکی ہے کہ شہدا کے لواحقین کو چین سے جینے نہیں دیتا۔ اگرپاکستان سمجھتاہے کہ حیوانیت و بربریت سے بلوچ قوم کو زیرکرسکتے ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ زندہ قومیں اس طرح کے مظالم سے سرنگوں نہیں ہوتے ہیں بلکہ اپنے قومی بقا کی جنگ میں مزید شدت اور توانائی پیدا کرتے ہیں جس کا انجام دشمن کی شکست فاش اور محکوم قوم کی واضح فتح کی صورت میں برآمد ہوگا۔