بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب میں گزشتہ روز پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جانبحق بچوں کی میتیں لے کر لواحقین کا دھرنا تربت کے شہید فدا چوک پر پر رات گئے تک جاری ہے –
دھرنے کے مقام پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اس موقع پر آل پارٹیز کیچ کے کنوینئر مشکور انور اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج آل پارٹیز کے نمائندوں نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کے مقامی لوگوں سے بھی واقعہ کے متعلق معلومات لی ہے –
انہوں نے کہا کہ راتوں رات انتظامیہ کی موقف میں تبدیلی شک و شہبات کو جنم دے رہے ہیں –
آل پارٹیز رہنماؤں کے مطابق مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ واقعہ کے دس منٹ بعد ایف سی اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے گولہ کے باقیات اپنے ساتھ لے گئے اور زخمی بچے وہاں تڑپتے رہے اس موقع پر ایف سی کا رویہ انتہائی غیر انسانی تھا –
مقامی لوگوں نے آل پارٹیز کو بتایا کہ رات کو ایف سی نے قبریں بھی کھودے اور میتوں کو دفنانے کے لیے لواحقین پر دباؤ ڈالا گیا-
انہوں نے کہا کہ کیچ کی تاریخ کا افسوس ناک تریں واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، متاثرہ خاندان کے بیانیہ کو ڈپٹی کمشنر کیچ اور انتظامیہ سننے کی بجائے مزید اشتعال دلا رہی ہے- بچوں کو دفنانے کے لیے طاقت کے زور پر قبریں کھودنا اشتعال انگیزی کا سبب بنے گا۔
تحصیلدار ہوشاپ کی ابتدائی سرکاری رپورٹ میں کہا جاچکا ہے کہ بچوں کی موت راکٹ فائر کی وجہ سے ہوا ہے، مگر ڈپٹی کمشنر کیچ اس بیان سے یکسر انکاری ہے اور اسے دسری بم دھماکہ کہہ رہی ہے-
آج آل پارٹیز نے وہاں جاکر معائنہ کیا تاکہ حقائق سامنے لاسکیں جو کوئی اس میں ملوث ہے اس بے نقاب کرسکیں اور اسے ملوث ملزمان کو سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ لواحقین کے مطالبات پوری کی جائے آل پارٹیز سرکار اور انتظامیہ کے رویے سے مایوس ہے۔
عام طور پر ایسے واقعات میں فورسز بہت دیر سے آتے ہیں مگر یہ پہلا واقعہ ہے جس میں دس منٹ کے اندر ایف سی وہاں پہنچا اور انسان دوستی کے تقاضوں کی خلاف ورزی کرکے نہ زخمی اور شہید بچوں کو ہسپتال پہنچایا اور نہ ہی ریلیف مہیا کیا بلکہ لوگوں کو خوف زدہ کرکے شواہد وہاں سے لے گئے، اس سے بدتر یہ کیا گیا کہ رات کی تاریکی میں جاکر قبریں کھودنا اور زبردستی لاشوں کو دفنانے کی کوشش کرنا ثابت کرتی ہے کہ اس میں کون ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کو انصاف کئ رسائی کے ساتھ مستقبل میں بھی انہیں تحفظ فراہم کرنا سرکار کی ذمہ داری ہے تاکہ انہیں پھر پریشان اور تنگ نہ کیا جائے، آل پارٹیز اس سانحہ میں متاثرین کے ساتھ ہر قدم پر موجود ہے، انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر کا رویہ قابل مذمت ہے۔
نائب تحصیل دار رپورٹ کررہی ہے کہ راکٹ فائر کیا گیا مگر اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر کیچ اس بیان سے مکر گیا ہے اور ابھی تک متاثرہ فیملی کی درخواست لے کر ایف آئی آر کے اندراج سے گریزاں ہے، عدلیہ سمیت ہر وہ فورم جو متاثرین کو انصاف فراہم کرسکتی ہے اس کے پاس جائیں گے اگر سرکار اور انتظامیہ نے یہ مسئلہ فوری حل نہ کیا تو آل پارٹیز سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کے ساتھ مل کر آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی۔
اس موقع پر بی این پی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہا کہ آل پارٹیز جائے وقوعہ کے معائنہ اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر کے بیانیہ کو یکسر مسترد کرتی ہے بچوں کے قتل میں ایف سی ملوث ہے اسے کس ہتھیار سے نشانہ بنایاگیا اس کی وضاحت وہ خود کرسکتے ہیں، سب سے بڑا المیہ اور ثبوت یہ ہے کہ انتظامیہ نے علاقے میں رات کی تاریکی میں دو قبریں کھود کر بچوں کو دفنانے کی ناکام کوشش کی ہے اگر ایف سی اس واقعہ میں ملوث نہیں ہے تو کیوں قبریں کھود کر لواحقین کو دھمکایا ۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز فیملی کی درخواست پر فوری ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔