بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4481 دن مکمل ہوگئے –
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماء میر عبدالغفار قمبرانی، ایڈووکیٹ خالدہ قاضی اور دیگر نے کمیپ میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی مسئلہ کو طاقت کے زور پر حل کرنے کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں بدستور جاری ہیں اور سالوں سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارا جارہا ہے آج بھی یہاں کے اسپتالوں میں وہ لاشیں پڑی ہیں جو طویل عرصے سے جبری گمشدگی کے شکار تھے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے کئی واقعات ہوچکے ہیں کہ لاپتہ افراد کو لاوارث قرار دے کر دفن کیا گیا ہے –
انہوں نے کہا کہ ریاست بلوچوں کی قومی جدوجہد کو بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہمارے پرامن جدوجہد اور نوجوانوں کی قربانیوں سے یہ جدوجہد جاری ہے –
انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت اور حالات میں ہمیں متحد ہو کر اپنے آواز کو دنیا تک پہنچنا چاہیے –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے طویل عرص میں فوجی آپریشن اور اور جبری گمشدگیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے –