بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کمیپ آج 4444 ویں روز جاری رہا –
کمیپ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بیٹھے ہیں، اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے آکر اظہار یکجہتی کیا –
ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اب ریاستی فورسز کے ہاتھوں معصوم بچوں کی قتل میں تیزی لائی گئی ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عملاً فوجی حکومت ہے، جس کو جب چاہیں قتل یا لاپتہ کریں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام کو ان ناانصافیوں کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانا چاہیے –
انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں بچے، بزرگ، نوجوان اور خواتین سراپا احتجاج ہیں اور ریاستی جبر کے خلاف کھڑے ہیں –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان جبری گمشدگیوں کے سبب انسانی بحران جنم لے رہا ہے اور اس سنگین مسئلہ پر انسانی حقوق کی اداروں کی خاموشی جرم تصور کیا جائے گا۔