کراچی: جبری گمشدگیوں کے خلاف کانفرس، بلوچستان سے لاپتہ افراد کی لواحقین کی شرکت

180

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اتوار کے روز ڈیفنس آف ہیومن رائٹس (ڈی ایچ آر) کے زیر اہتمام جبری گمشدگیوں کے مسئلے پر صوبائی مشاورتی کانفرنس منعقد کیا گیا-

کانفرنس میں ملک بھر سے سیاسی راہنماؤں، وکلاء، انسانی حقوق کارکنان، جبری گمشدگیوں سے متاثرہ لواحقین اور ممبران شریک ہوئے۔

کانفرنس کا مقصد پاکستان سے جبری گمشدگی جیسے جرم کے خاتمے کیلئے ُپرحکمت راہیں تراشنا تھا۔

ڈیفینس آف ہیومن رائٹس پورے پاکستان کے لاپتہ افراد کے لیے جدوجہد کر رہی ہے جبکہ کچھ دیگر تنظیمیں صوبائی سطح پر کام کر رہی ہیں۔

منتظمین کے مطابق کانفرنس کا مقصد ان تمام تنظیموں کے تجربات کو مجتمع کرکے ایسی سفارشات مرتب کرنا تھا جن کے ذریعے جبری گمشدگی جیسے بدترین جرم کو پاکستان سے ختم کیا جا سکے۔

کانفرنس کے شرکاء نے جبری گمشدگیوں کے مکمل خاتمے کیلئے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔
.
کانفرنس میں بلوچستان سے لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی والدہ اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ شریک تھی –

کانفرنس کے شرکاء نے پاکستان میں جبری گمشدگیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جارہا ہے اور جبری گمشدگیوں پر قانون سازی نہ ہونا قابل افسوس ہے –

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنا کر اظہار آزادی پر قدغن لگایا جارہا ہے۔