کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4475 دن ہوگئے۔ حوران بلوچ، دشتی بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا اپنے لئے ہر کوئی جیتا اور مرتا ہے اصل انسان دوست وہ ہوتے ہیں جو اپنے لئے نہیں بلکہ بہادری اور خندہ پیشانی سے انسانیت کے لئے جیتے اور امر ہوجاتے ہیں پرامن جدوجہد کرنے کے لئے نشیب و فراز سے گزرتے ہیں اور ہر جدوجہد کے حصول کے لئے کئی مصائب سے گزرتے ہوئے اف تک نہیں کرتے اور نہ ہی مایوس ہوجاتے ہیں اپنے تن من دوست کی ہوس گھر یا بچے دیگر تمام آسائشوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے فکر نظریہ میں مگن رہتے ہیں اور پرامن جدوجہد کرتے رہتے ہیں جس طرح ہمارے بزرگوں انسانیت کی خدمت کی مصائب کا سامنا بہادری سے کرتے رہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ہمارے خوشیاں تو نہیں دکھوں کا انبار ہے اس وقت بلوچستان کے پانچویں فوجی آپریشن 2000 سے لیکر آج تک ہم نے اپنے ہزاروں بلوچ فرزندوں کو شہید ہوتے دیکھا بلکہ ان کی لاشیں اٹھائیں ہزاروں بلوچ نوجوانوں بچے بوڑھے خواتین اذیت گاہوں میں بند ہیں لاکھوں کی تعداد میں جلاوطن ہوگئے مصلات جلا دیئے گئے مال مویشی گھر لوٹ مار جاری ہے ظلم کی انتہاء ہو رہی ہے، پچھلے تمام آپریشن سے اس بار حکمران اپنی تمام اور طاقت رہے حکمران آج بھی خوف زدہ اور پرشان ہیں۔