غلامی کی زندگی اور لاعلمی ایک لعنت ہے
تحریر:برانز بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
غلام اور غلامی کی زندگی اُس وقت ایک لعنت بن جاتا ہے جب کسی غلام یا غلام قوم کو اپنی غلامی کی ادراک نہ ہو . یہ لاعلمی کا اظہار غلام یا غلام قوموں کی تباہی کا سب سے بڑی وجہ بنتا ہے۔
ویسے جب کوئی قابض یا طاقت ور کسی معصوم انسان یا کوئی قبضہ گیر کسی مظلوم اور محکوم قوم پر مسلط ہو جاتا ہے تو طاقت ور کا سب سے بہتر اور معیاری حکمت عملی یہ ہوتا ہے کہ وہ اس قوم کو تعلیم سے دور کریں یا ایسی تعلیمی نظام متعارف کراتے ہیں جس کی بنیاد جھوٹ اور فریب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا . جس سے مظلوم قوم کے نوجوانوں کے ذہنوں کو تباہ اور مفلوج بنا کر چوڑ دیتے ہیں جن میں سوچنے سمجھنے اور سوال اٹھانے کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچتا۔
قبضہ گیر کا ایک اور میسر ہتھیار مذہب ہوتا جس کے ذریعے قابض اپنے ناجائز قبضے کو دوام دینے کیلئے بھرپور استعمال کرتا ہے . مقبوضہ قوم کے دل و دماغ میں یہ تاثر پیدا کرتا ہے کہ جو کچھ تم لوگوں کے ساتھ ہوا ہے یہ سب آپ لوگوں کے قسمت میں ہے تم لوگ جاہل کافر اور ناکارہ قسم کے لوگ ہو اس لیے علم و عمل اور عقل سے پیدل یہ لوگ یہی عقیدت کو بڑے احترام سے اپناتے ہوئے ہاتھ پے ہاتھ درے رہے جاتے ہیں کہ خدا سب کچھ ٹھیک کرے گا کوئی بھی عمل کے میدان میں اتر کر اپنی غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اس کو خدا کا عذاب اور قسمت کا لکھا سمجھ کر بیٹھ جاتا ہے.
منشیات فروشوں کو کھلی چھوٹ دے دیتا ہے جس سے مقبوضہ قوم یا ملک کے سڑکوں پر منشیات کو سرے عام کرواتا ہے جس سے اس قوم کے نوجوان نسل کو اور آنے والے کئی نسلوں کو منشیات اور نشے کا عادی بناتا ہے جس سے اس مظلوم قوم کا ہر دوسرا شخص نشے کا عادی ہوتا ہے . جس میں کوئی بھی شخص اصل اور بنیادی مسئلہ پر بے خبر رہتا ہے نا آزادی انقلاب اور نا انسانی معاشرتی اور سیاسی مسائل کا ادراک رکھتے ہیں . جس میں قبضہ گیر اپنی ناجائز طریقوں سے لوٹ کھسوٹ کو برقرار رکھتا ہے . جس سے مظلوم قوم کو ادراک بھی نہیں ہوتا کہ ان کا استحصال ہوا ہے۔
ادراک اور علم نہیں ہونا یہی ذہنی غلامی اور قوموں کی تباہی اور بربادی کا وجہ بنتے ہیں۔
اس کا مثال زامران نوانو 146 ونگ کا کرنل ارشد جس نے کہا تھا کہ اگر مجھے موت بھی آئے تو یہی پر آئے کیونکہ یہاں پر پیسے بہت ہیں . منشیات فروشوں سے ٹیکس گنٹ کی گاڑیوں پر ٹیکس ڈیزل کی گاڑیوں پر بہتا 70 ہزار کبھی 80 ہزار فی گاڑی سے وصول کرتا ہے .
لا علمی اور ذہنی غلامی کا اگر کوئی آنکھوں دیکھا حال اور رویہ دیکھنا چاہتا ہے تو وہ بلوچستان اور ایران سے منسلک باڈر پر اپنا فوکس رکھا کریں جہاں آپ کو مظلومیت اور غلام ذہنیت کے سارے کردار واضح نظر آئیں گے۔
جہان پر قبضہ گیر کے سارے ہتھیار کیسے استعمال ہوئے ہیں .
لا علمی بے روزگاری اور اوپر سے غلامی کی زندگی اور غلامی کی سوچ نے لوگوں میں انسان اور انسانی اخلاقیات کا کوئی علامت دیکھنے کو نہیں ملے گا .
ٹوکن اور پرچی کے نام سے پاکستان فوج اور اُن کے پالتو کتے جو پیسوں کی لالچ میں عام اور مظلوم عوام سے ٹوکن اور پرچی کے نام سے لاکھوں روپے کماتے ہیں جن میں غریب اور عقل سے پیدل اور غلام ذہن کے بلوچ روزانہ فوج اور ان کے پالتو کتوں کو کروڑوں روپے ادا کررہے ہیں . لیکن پر بھی ان نادان لوگوں میں کسی میں بھی اتنی شعور اور ہمت نہیں کہ کوئی یہ سوال کریں کہ ہم یہ پیسے ادا کیوں کر رہے ہیں ؟ اگر ادا کررہے ہیں تو کس لے ؟ اور ہمارا یہ حال کتوں والا کیوں ہے ؟
آئے روز ایک وردی والا افراد 4000 افراد کی تعداد کو ایک ڈنڈے کے زور پر روک کے رکھتا ہے کبھی لوگوں پر کتوں کی طرح پتر برساتا ہے تو کبھی ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردیتی ہے . کوئی یہ سوال نہیں اٹھاتا ہے کہ ہم اپنی زمین میں پنجابی کے ہاتھوں میں اتنے خوار و لاچار کیوں ہیں ؟
یہاں نہ بلوچ محفوظ ہے نا کہ بلوچیت کا کوئی وجود رہ گیا ہے . غلامی کی زندگی اور لاعلمی پر لعنت ہے .
بلوچ جو مقبوضہ علاقہ ہے جو کئی دہائیوں سے قبضہ گیریت اور قبضے کی زد میں ہے بلوچ قوم کو کئی نفسیاتی مرض میں مبتلا کیا گیا ہے حکمت عملی اور پری پلین کے تحت لیکن میں ایک چیز سے عجب حیران ہو کہ ہم سے زیادہ ہمارا دشمن پاکستان اور اُس کا فوج نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے .
14 اگست کو لوگوں کو زبردستی پکڑ کر اُن کے ہاتھوں میں جھنڈا تھما دیتا ہے اور فوٹو سیشن کرتا ہے کہ ہم نے جشن منایا ہے . اگر کسی علاقے میں کوئی شخص جھنڈی اور فوٹو سیشن نہیں کرواتا تو اس کا جینا محال کر دیتا ہے . لوگوں کو خوفزدہ کرتا رہتا ہے کہ اگر کوئی جھنڈا ہاتھوں میں نہیں رکھتا اور فوٹو سیشن نہیں کرواتا تو اس کا یہاں رہنا اور کاروبار محال کردیا جائے گا .
بلوچ قوم کو اب خواب خرگوش سے بیدار ہونا ہوگا . بلوچستان بلوچوں کی سرزمین ہے اور اس کے وارث بھی بلوچ ہیں یہ بات ہمیں پاکستان اور اُس کے لٹیرے فوج کو بتانا ہوگا .
ہمیں معلوم ہے ایک دن یہ ابلتا ہوا لاوا پوٹ پڑے گا پاکستان اور اس کے سب حواریوں کو لے ڈوبے گا۔ غلامی اور ذلت کی زندگی اور زیادہ دیر نہیں ٹہرے گا .
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں