نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ہوشاب جیسے بے شمار واقعات بلوچستان میں روز کا معمول بن چکے ہیں مگر اب تک کوئی ایک واقعہ بھی مین اسٹریم سیاست میں جگہ نہیں بنا سکی۔ بلوچستان میں سیاست کو اس قدر خوفناک بنا دیا گیا ہے کہ سیاسی کارکنان زیر زمین سیاست کرنے پر مجبور ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سانحہ ہوشاب کے خلاف قوم کا متحد ہونا، بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجوں کا سلسلہ اور لواحقین کا اپنے حق کے لئے ڈٹ جانا بلوچستان مین اسٹریم سیاست کی فتح ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ آبادیاں نکل مکانی کرنے پر مجبور ہیں، نوآبادیاتی پالیسیاں عروج پر ہیں، جبری گمشدگی ماروائے آئین قتل روز کا معمول ہے، بلوچ ثقافت زبان اور قومی شناخت خطرے میں ہے۔ اس حالت میں بھی اگر بلوچ سیاست سے کنارہ کش ہو کر خاموش زندگی گزاریں تو تاریخ میں انکا نشان بھی ان اقوام کی طرح ہوگا جن کا شمار ماضی کے باقیات میں ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بے شک اب تک اصل مجرموں کو سزا نہیں ملی ہے مگر یہ سیاسی مزاحمت کی نا صرف شروعات ہے بلکہ اس سوچ کا بھی خاتمہ ہے کہ بلوچستان میں ایف سی سمیت ان تمام اداروں کے خلاف ایف آئی آر کا درج ہونا نا ممکن ہے جو بلوچ سر زمین پر انسانی حقوق کے پامالیوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے آخر میں شہدائے ہوشاب کے بچوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان ننھے بچوں کے لواحقین کی قربانی اور جرآت بلوچ قوم کے نوجوان کے لئے مشعل راہ ہونا چاہئے جنہوں نے سخت حالات میں بھی بالادست قوتوں کے خلاف کھڑے ہو کر انہیں جھکنے پر مجبور کیا۔