بی ایس او کا کراچی یونیورسٹی میں اجلاس منعقد

443

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کراچی زون کا اجلاس زیر صدارت فقیر جان نصیر کراچی یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔ جس کے مہمان خاص تنظیم کے سینئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ تھے۔

اجلاس سے اشرف بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کو مختلف حوالوں سے کئی چیلینجز کا سامنا ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال و جغرافیائی حوالے سے بلوچستان دنیا کے عظیم خطوں میں شمار ہوتا ہے اور اس سرزمین کی حفاظت کیلئے ہمارے آباؤ اجداد نے بے شمار قربانیاں دی ہیں لیکن استحصالی قوتیں بلوچستان کی وسائل پر گہری نظر رکھ کر ہمیشہ اسے اپنی کمزور معیشت کو سہارا دینے کے درپے رہے ہیں۔ جس کی بنیاد پر وقتا فوقتا دنیا کے دیگر سرمایہ کاروں کو ساتھ ملا کر قومی دولت کی لوٹ مار کو ترقی سے تشبیہ دے کر عوامی رائے کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سینئر وائس چیئرمین نے کہا کہ بلوچ قوم کو دانستہ طور پر تنزلی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ منشیات کو عام کرکے بلوچ نوجوانوں کو ان کی ذمہداریوں سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ تعلیمی اداروں کو مختلف حوالوں سے مسائل کا شکار کرکے تعلیمی عمل میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔

انھوں نے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچ قومی جہد کی آبیاری میں بی ایس او کا عظیم کردار ہے جس کی بدولت بلوچ نوجوانوں میں ایک سیاسی سوچ موجود ہے جس کے ذریعے وہ ہمیشہ حکمرانوں کی ہر سازش کو چیلینج کرتے آئے ہیں۔ اب بھی وقت کا تقاضا ہے کہ بلوچ نوجوان سیاسی حوالے سے متحرک ہو کر قومی جہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہاکہ کہ بلوچ قومی سیاست میں کراچی ایک تاریخی رکھتی ہے۔ بی ایس او کا پہلا مرکزی کونسل سیشن کا اعزاز اسی شہر کو حاصل ہے اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کے تعلیمی اداروں و گلی چوراہوں پر تنظیم کا بیرک بلند کریں۔

آخر میں تنظیم کو فعال کرنے کے لیے تین رکنی زونل آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جس میں فقیر جان بلوچ زونل آرگنائزر، امان بلوچ ڈپٹی آرگنائزر اور اسرار رئیس آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے۔