بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ساتھ سول بیورو کریسی بھی جنگی جرائم میں شریک جرم ہے۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

935

بلوچ آزادی رہنما ڈاکٹراللہ نذر بلوچ نے ہوشاپ میں پاکستانی فوج کی مارٹرز فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلیدہ میں رامزبلوچ، ہوشاپ میں شرحاتون اور اللہ بخش جیسے معصوموں کا قتل ہو یا آسکانی میں بلوچ خاتون تاج بی بی کا قتل، یہ واضح جنگی جرائم ہیں۔ ان میں ریاستِ پاکستان اور پاکستانی فوج کے ساتھ یہاں کی سول بیوروکریسی برابرشریک جرم ہے۔ جب بھی پاکستانی فوج کسی جنگی جرم کا ارتکاب کرتی ہے تو سب سے پہلے یہی سول بیوروکریسی فوج کے دفاع کے لیے سامنے آتی ہے۔

ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا پاکستانی بربریت اورفوج کی جانب سے سنگین نتائج کے دھمکیوں کے باوجود لوگوں کا اپنے بچوں کی میتوں کے ساتھ دھرنا دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ بلوچ قوم نے ایک بار پھر پاکستانی فوج کی وحشت کو شکست دی ہے۔ لوگ فوجی دھمکیوں اور اس کے سنگین نتائج سے مرعوب نہیں ہورہے ہیں۔ نہتے لوگوں نے اپنی ننگ وناموس اور بقا کے لیے دشمن کے سامنے سینہ سپر ہونے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ لیکن یہاں سول بیوروکریسی بلوچیت کا لبادہ اوڑھ کرلوگوں کو بہکانے، ورغلانے اور فوج کو بری الذمہ قراردینے کی کوشش میں بے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن کر تمام حدود پار کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ اور عام آبادی پر مارٹر شیلنگ سے ہمیں طیش دلا کر غلط اور جذباتی قدم اُٹھانے کی کوشش میں ہے لیکن ہم ہر چیز کا فیصلہ اور رد عمل وقت اور حالات کے مطابق کریں گے۔ جہد آزادی ایک طویل اور صبر آزما تحریک ہے۔ لوگوں کی برداشت اور دو دہائیوں تک آزادی پسندوں کے ساتھ کھڑا ہونے نے قابض فوج کو حواس باختہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی ڈنک، کبھی بلیدہ اور ہوشاپ میں اپنا مکروہ چہرہ عیاں کردیتی ہے۔

بلوچ رہنما نے کہاکہ پاکستان نے بلوچ قوم پرستانہ سیاست پر پابندی عائد کی ہے اور سرفیس میں ایک خلا پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ اسے ریاستی ہمنوا اور وفاق پرست جماعتیں پُر کرکے دشمن کیلئے نفرتوں کو کم کریں۔ اس سے لوگوں کو ایک عارضی سہارا مل جاتا ہے لیکن دشمن مضبوط اور دلیر ہوکر ایسے واقعات کو دُہراتا رہے گا۔ ہوشاپ میں بچوں کے قتل پر یہ جماعتیں بھی سول بیوروکریسی کی زبان بول رہے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ لوگ معاوضے کے لیے اپنے بچوں کی لاشوں کو چوک اور چوراہوں پر نہیں رکھتے بلکہ پاکستانی جنگی جارحیت کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے کے لیےدھرنا دینے پر مجبور ہیں۔ یہاں سول بیوروکریسی اور مقامی سرکاری لے پالک چند روپوں کے عوض لوگوں کے جرات مندانہ احتجاج کو بیچتے نظرآرہے ہیں جوایک بلوچ کے لیے شرم کا باعث ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے کہا پاکستان ہمارے بچوں کو قتل کرسکتا ہے، ہمارے گھروں کو اجاڑسکتا ہے، ہمارے لیے زندگی اجیرن بنا سکتا ہے لیکن بلوچ قوم کے دلوں میں جنگ آزادی کے بھڑکتے شعلوں کو نہیں بجھا پائے گا۔ جو پاکستانی ریاست کا ساتھ دیکر بلوچ بقا، عزت اور ننگ و ناموس کی بات کرتے ہیں، وہ تاریخ میں پاکستان کے جنگی جرائم میں شریک ہوکرذلت و رسوائی اپنے نام کر رہے ہیں۔ یہ بات طے ہے کہ تاریخ کے عدالت میں مقدمہ بلوچ ہی کے حق میں ہے۔