افغانستان: بلوچ مہاجرین پر حملہ، دو نوجوان زخمی

601

افغانستان کے بلوچ اکثریتی صوبہ نیمروز میں مسلح افراد نے حملہ کرکے دو بلوچ مہاجرین کو زخمی کردیا ہے۔

قوم پرست جماعت بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری مختصر بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے فغانستان کے شہر نیمروز میں میں بگٹی پناہ گزینوں پر حملہ کیا۔ جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم موجودہ افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں کے حفاطت کو یقینی بنائیں، یہ حملے بلوچ و پشتون روایات کے خلاف ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس سے قبل بھی بلوچ مہاجرین کو افغانستان کے صوبہ کندھار میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

رواں سال اپریل کے مہینے میں افغانستان کے سرحدی علاقے اسپین بولدک میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے چار بگٹی مہاجرین کو قتل کردیا تھا، قتل کیے جانے والے افراد کی شناخت غلام نبی ولد ترونگ علی بگٹی، جنگی ولد درمان بگٹی، سکا ولد دین محمد بگٹی، امیر جان ولد روستم بگٹی کے ناموں سے ہوئی تھی ۔

اس سے قبل گذشتہ سال 20 دسمبر کو کندھار شہر میں مسلح افراد کی فائرنگ سے دو بگٹی مہاجرین جانبحق ہوئے تھے جن کی شناخت گل بہار بگٹی اور اس کے بیٹے مراد علی بگٹی کے ناموں ہوئے تھیں۔

افغانستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت بلوچستان سے ہجرت کر کے ہزاروں مہاجرین قیام پذیر ہیں۔

حالیہ دنوں میں ایک طرف جہاں بلوچستان میں پاکستان آرمی نے بڑے پیمانے کی آپریشن کا آغاز کیا ہے وہی دوسری جانب بلوچستان سے باہر بلوچ سیاسی کارکنوں اور بلوچ تحریک کے ہمدردوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔