بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے رواں مہینے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی کمیپ قائم کیا گیا ہے –
لاپتہ ہونے والے عارف در محمد، عادل نبی بخش، عبدالمطلب اور محمد حسن کے لواحقین نے جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری ہدایت الرحمان کی قیادت میں گوادر پریس کلب کے سامنے احتجاجی کمیپ قائم کیا –
اس موقع پر لواحقین نے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور غمزدہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے –
انہوں نے کہا کہ بغیر کسی جرم کے لوگوں کو لاپتہ کرنا سب سے بڑا جرم ہے اور لاپتہ کرنے والے اداروں پر ایف آئی آر درج کیا جائے جو لوگوں کو لاپتہ کرتے ہیں –
انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پیاروں کو ریاستی اداروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تو ہمیں کہا تھا کہ جلد انہیں رہا کیا جائے گا لیکن اب انکے بارے میں ہمیں کچھ معلومات فراہم نہیں دیا جارہا ہے –
انہوں نے کہا کہ ہم بارہا کہتے آرہے ہیں کہ اگر وہ مجرم ہیں تو قانون کے مطابق انہیں سزا دی جائے –
لواحقین نے پاکستانی اداروں سے اپیل کی ہے کہ انکے پیاروں کو فوری طور پر بحفاظت بازیاب کیا جائے –
خیال رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سخت سیکورٹی انتظامات اور ڈرون کمیروں سے لوگوں کی جاسوسی پر بھی شہریوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور گزشتہ چند مہینوں میں عوامی حلقوں میں تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے اور سیکورٹی چیک پوسٹوں پر شہریوں کی تذلیل، گھروں میں چھاپوں کے خلاف احتجاج کیے جارہے ہیں-