بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جمعرات کے روز مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں شہداء جیونی چوک پر ایک عوامی جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں ماہیگروں، نوجوانوں سمیت ہر مکاتب فکر کی لوگوں نے شرکت کی ۔
جلسہ عام میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، اور فوجی چوکیوں پر شہریوں کی تذلیل، ٹرالرنگ مافیا کے خلاف نعرہ بازی کررہے تھے ۔
اس موقع پر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عوام بیدار ہوچکے ہیں اب مزید یہاں کے لوگ اپنا تذلیل برداشت نہیں کرینگے ۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر ہمارے قبرستان اور ہسپتالوں پر بھی فوجی پہرے دار کھڑے ہیں –
انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ نے ہمیں کچھ نہیں دیا سوائے کہاں سے آرہے ہو کہاں جارہے ہو ۔
انکا کہنا تھا کہ بندرگاہ نے ہمیں چیک ہوسٹوں کے سواء کچھ نہیں دیا کوئی ترقی نہیں دی، بلکہ اس ترقی کے نام پر معزز شہریوں کو تنگ کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ علماء کرام سے مطالبہ ہے پیدائش کے وقت ازان کے ساتھ بچوں کے کان میں کہاں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو بھی ڈال دو تاکہ بڑے ہوکر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ وہ کس بدقسمت علاقے میں پیدا ہوئے ہیں ۔
انہوں نے مذید کہا کہ ماہی گیری کے لئے سمندر اللہ پاک نے عطا کی ہے حکومت پاکستان نے نہیں ،ٹرالر مافیا کی سرپرستی وفاقی اور صوبائی حکومت کررہے ہیں
ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ گوادر کے اصل مالک گوادر کے ماہی گیر اور یہاں آباد باسی ہے کوئی اور گوادر کی ملکیت کا دعویٰ نہ کرے ۔
کوسٹ گارڈ اور میرین سیکیورٹی گوادر والوں کو لاواث سمجھتے ہیں لیکن ہم سیاسی مزاحمت جاری رکھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیں آج سن رہا ہے ہم سب سے بات کرنا ہے، ہمارے بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں اور غیر ضروری تمام چیک پرسٹوں کو ایک ماہ کے اندر ختم کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور تیس اکتوبر تک مطالبات نہیں مانے گے تو 31 اکتوبر کو پریس کانفرنس کریں گے اور نومبر میں بلوچستان کی تاریخ کا بڑا دھرنا دیں گے ۔
ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ترقی کے نام پر دنیا کو گمراہ کیا جارہا ہے یہاں کے لوگوں کے پاس پینے کا پانی اور استعمال کے لیے بجلی تک نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں دن میں پانچ مرتبہ فوجی چیک پوسٹوں پر شہریوں کو روک کر شناخت پوچھا جاتا ہے، سمندر میں شکار کے لئے جانے والے ماہیگر ٹرالرنگ سے پریشان ہیں اور سمندر سے نکلتے ہی فوجی پہرے دار پوچھتے ہیں کہ کون ہو، کہاں سے آرہے ہو، کہاں جارہے ہو؟ ہم ایسا پورٹ اور ترقی نہیں چاہتے ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر سوشل میڈیا اور میڈیا پر ترقی کے رٹ لگانے والوں یہاں لوگ پینے کی پانی، بجلی اور علاج کی سہولت سے محروم ہیں اور ہم اس ترقی پر لعنت بھیجتے ہیں ۔
جلسہ عام میں شریک مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے جلسہ عام کو گوادر کی تاریخ میں سب سے بڑا جلسہ قرار دیتے ہوئے دی بلوچستان پوسٹ نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کے باہر نکلنے کا سب سے بڑا وجہ یہاں کے سیکیورٹی فورسز کا ظالمانہ رویہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کی خوبصورت نعروں کے پیچھے یہاں کے لوگ بدترین زندگی گزار رہے ہیں اور آئے روز ایک فوجی پہرے دار معزز شہریوں کی تذلیل کرتا ہے ۔