بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4432 دن مکمل ہوگئے، اس موقع پر بزرگ بلوچ رہنماء مہیم خان بلوچ، نیشنل پارٹی کے رہنماء میر عبدالغفار قمبرانی، ایڈوکیٹ خالدہ قاضی اور دیگر کمیپ میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اگر لاپتہ افراد کے لواحقین پیاروں کی بازیابی کی نعمت سے بارآور ہونا چاہتے ہیں تو قربانی دینے سے پس پیش نہ کریں اور آپس میں نئے اتحاد و یکجہتی اور متحدہ عمل نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپس کے اختلافات سے صرف دشمن فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ طویل اور پرامن جدوجہد بھوکی ہڑتالی کمیپ اور تاریخی لانگ مارچ اس جہد مسلسل کی نشانی ہے اور ہمیں مزید منظم ہوکر اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں اتنے خون آشام ہوئے اور تشدد کا ایک سلسلہ چل نکلا ہے جو آج تک بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کے بلند حوصلے ظلم کے سامنے دشمن کو ناکامی سے دوچار کرینگے۔
انکا کہنا تھا کہ اس طویل اور پرامن جدوجہد میں لواحقین کی صبر اور ہمت سے کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ہمیں مزید اپنے اس جدوجہد کو دوام بخشنے کے لیے اسی طرح پرامن انداز میں بلوچستان میں ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی ایجنٹوں کے ذریعے اس جدوجہد کو روکنے کا حربہ بھی ناکامی سے دوچار ہوگا۔