کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کمیپ جاری

150

 

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4426 دن مکمل ہوگئے، اس موقع بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ظریف رند کی قیادت میں تنظیم کے دیگر عہدیداروں مرکزی سیکرٹری جنرل چنگیز بلوچ، جوائنٹ سیکرٹری جیئند بلوچ اور دیگر نے کمیپ میں آکر اظہار لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم ان ظلم زیادتیوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو ان کے سامنے صرف ایک راستہ رہ جاتا ہے کہ ہم اپنے پرامن جدوجہد کو جبر اور ہر قسم کی ظلم کے خلاف جاری رکھیں –

انہوں نے کہا کہ ان مظالم کے سامنے کے خلاف ہمیں متحد ہو کر کامیابی سے اپنا جدوجہد جاری رکھنا ہوگا، بزدلی کے موت مرنے سے بہتر ہے کہ بہادری کے موت کو گلے لگا جائے –

انکا کہنا تھا کہ مادر وطن کی چیخ و پکار، بے گرو کفن لاشیں اور ماؤں بہنوں کی آنسو ہم سے یہ تقاضا کررہے ہیں کہ ہمیں متحد منظم ہوکر پرامن جدوجہد کے تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کو ریاستی جبر سے نجات دلائیں –

انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کی کامیاب حکمت عملیوں سے حکومت پریشانی سے دوچار ہے اور اپنے زرخرید ایجنٹوں اور مخبروں کو فعال کیا ہے تاکہ وہ ان نوجوانوں کی کھوج لگا سکیں اور اس کام کے لئے سرکار خزانوں کی منہ کھول دیے ہیں اور بھاری رقوم اور جدید اسلحہ، گاڑیاں دی گئی ہیں تاکہ وہ بلوچ قومی جدوجہد کا راستہ روک سکیں.

انہوں نے کہا کہ معاشرے کے بدکردار لوگوں، منشیات فروشوں اور ضمیر کے سوداگروں کے ذریعے بلوچ نوجوانوں کی مخبری اور انہیں جدوجہد سے ہٹانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کیے جارہے ہیں لیکن بلوچ نوجوانوں کی پرامن قومی جدوجہد خوشحال بلوچستان کی ضامن ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہر طویل ظلمت کے اندھیرے راتوں کے بعد ایک سویرا جنم لیتا ہے جو بلوچوں کا مقتدر ہے –