کراچی: اسماء بلوچ، لاپتہ والد اور بھائی کیلئے احتجاج کرینگی، وی بی ایم پی کی حمایت

512

29 اپریل 2013 کو بلوچستان کے ضلع آواران سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں اغواء کے بعد لاپتہ ہونے والے جمیل بلوچ کی بیٹی اور 11 اگست کو پنجگور سے لاپتہ ہونے والے نجیب بلوچ کی ہمشیرہ اسماء بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کل صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک میں اپنے لاپتہ بھائی اور والد کی بازیابی کے لئے کراچی پریس کلب کے سامنے ایک علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگا رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امید کرتی ہوں کہ صحافی حضرات، سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنان شرکت کرکے اعلیٰ حکام تک ہماری آواز پہنچائیں گے۔

لاپتہ افراد بازیابی کے لئے سے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ نے علامتی بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پریس کلب کے سامنے گذشتہ آٹھ سال سے لاپتہ جمیل احمد کی بیٹی اسماء بلوچ کی ایک روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کی حمایت کرتے ہیں۔

وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ گذشتہ آٹھ سالوں سے لاپتہ جمیل احمد اور گذشتہ ماہ بیرون ملک سے وطن واپسی پر جبری گمشدگی کا شکار بننے والے نجیب جمیل کے لیے کراچی پریس کلب کے سامنے انکی اہلخانہ کی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اس ماہ کے ابتداء سے جبری گمشدگیوں کے تسلسل میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور لاپتہ افراد کی زیر حراست قتل اور پر انھیں دہشت گرد قرار دے کا ان کاؤنٹر کے نام پر مارا جانا انسانیت سوز واقعات ہیں۔

ترجمان کے مطابق جبری گمشدگیوں کی فہرست روز بروز بڑھتی جاری ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر متعلقہ اداروں کے اس غیر انسانی عمل سے روک لیں اور لواحقین کو ازیت سے بچائیں۔

وائس فار بلوچ مِسنگ پرسن کے ترجمان نے انسانی حقوق کی تنظیموں وکلا ایکٹوسٹ سیاسی کارکنوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل کراچی پریس کلب کے سامنے اسما بلوچ کی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں بھرپور شرکت کریں اور ہر جبر اور ظلم کے خلاف آواز اٹھا کر اپنی انسان دوستی کا ثبوت دیں۔