12 جنوری 2019 کو پنجگور کے علاقے گرمکان سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تنویر بلوچ تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔
اہلخانہ نے ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے تنویر کو بازیاب کیا جائے اگر اس پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے ملکی قانون کے مطابق سزا دیں۔
اہلخانہ کے مطابق تنویر کو 12 جنوری 2019 کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کیا جب وہ دکان میں بیٹھے ہوئے تھے اور وہ آج تک لاپتہ ہیں۔
اہلخانہ نے ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے وہ تنویر کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور انہیں اس قرب سے نکال لیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات پچھلے دو دہائیوں سے تواتر کے ساتھ جاری ہیں انسانی حقوق کے اداروں سمیت قوم پرست حلقوں کے مطابق جبری گمشدگیوں میں براہ راست پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔
دوسری جانب آج کراچی پریس کلب کے سامنے آٹھ سالوں سے لاپتہ جمیل بلوچ رواں سال اگست کے مہینے سے لاپتہ نجیب بلوچ کی اہلخانہ کی جانب سے لگائی گئی ایک روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے