بلوچستان کے ضلع پنجگور میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے خلاف اتوار کے روز شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا۔
احتجاج کی کال پنجگورسول سوسائٹی نے دی تھی جس میں دیگر سیاسی و سماجی جماعتوں کے کارکنوں نے شرکت کی۔
شہریوں کی بڑی تعداد نے جاوید چوک سے ریلی کی شکل میں شہر کے مختلف سڑکوں سے مارچ کرتے ہوئے پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی جلسہ منعقد کیا، جس میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔
ہاتھوں میں پلے کارڈز، بینرز اور جانبحق افراد کی تصاویر اٹھائے شرکاء نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے شہر میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
احتجاجی جلسے سے لواحقین اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں حاجی افتخار ظہور زیبی، سول سوسائٹی پروم کے رہنماء عبیداللہ، چیئرمین عبدالملک، صالح اصف بلوچ، سیف اللہ سیفی، بانک طاہرہ بلوچ، عدنان بلوچ، بانک عالیہ بلوچ، علیم موسیٰ، عامر بادینی، زکریا سنجرانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور بدترین بدامنی کی لیپیٹ میں ہے پنجگور کے نوجوانوں اور بزرگوں کی مسلسل بے دردی سے قتل عام نے پنجگور کے عوام کوبدترین حالات سے دوچار کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجگور میں ایک مہینے کے دوران ایک درجن کے قریب بے گناہ شہری قتل ہوچکے ہیں لیکن تاحال ایک بھی قاتل گرفتار نہیں ہوسکا ہے پنجگور پولیس اور انتظامیہ نے قاتلوں جرائم پیشہ اور چور ڈاکوؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
پنجگور میں سرکاری رٹ نہ ہونے کے برابر ہے قاتل ازاد گھوم رہے ہیں پنجگور میں ہر روز خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے ہر گھر ماتم زدہ اور خوف زدہ ہے کسی کی جان ومال عزت وننگ ناموس محفوظ نہیں ہے ایسا لگتا ہے کہ پنجگور کے عوام کو قاتلوں چوروں ڈاکوؤں رہزنوں کے حوالے کیا گیا ہے۔
مقررین نے کہا کہ جان بوجھ کر پنجگور پر قیامت صغریٰ برپا کردیا گیا ہے پہلے تو گلی کوچوں اور چوراہوں میں قاتل ورادات کرکے نکل جاتے تھے لیکن اب پنجگور کے گھروں میں داخل ہوکر خواتین اور بچوں کے سامنے پیر و جوانوں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے اب تک پنجگور میں مولوی عبدالحئی، صغیر، جلیل سنجرانی، علاولدین، قدیر موسیٰ، سفیر موسی اور ان کے بزرگ والد حاجی موسیٰ، آفتاب مجید، معصوم قدیر خلیل، عابد، خان محمد بلوچ، نصیر احمد، تابش بلوچ، جعفر سلیم سمیت کئی افراد قتل ہوئے لیکن افسوس تمام قاتل نامعلوم ہیں۔
پنجگور پولیس اور انتظامیہ نے نہ قاتلوں کو گرفتار کیا اور نہ ہی قتل عام کی وجوہات اور محرکات کومنظر عام پر لاسکی ہے۔مقررین نے پنجگور میں امن بحال کرنے اور ان واقعات میں ملوث قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔