بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ کیچ میں پاکستانی فوج کی دہشت گردی اور تاج بی بی کی قتل نسل کشی کا حصہ ہے۔ پاکستان اپنی ہر اقدام سے یہ جتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ بلوچ وہ غلام ہے جس کی قیمت محض ایک گولی، زندان اور تشدد سے چھلنی لاشیں ہیں۔ بلوچستان ایک ایسی تجربہ گاہ ہے جہاں ایٹم بم سے لیکر ٹارگٹ کلنگ، مارو اور پھینکو، اجتماعی قبروں سمیت ہر قسم کی بربریت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔ یہ بلوچ قوم پر منحصر ہے کہ وہ پاکستان کی طے کردہ قیمت و اہمیت پر اکتفا کرتے ہیں یا قومی مزاحمت کو مزید توانا کریں گے۔
انہوں نے کہا روزمرہ کی زندگی میں مصروف لوگوں کا قتل نادانستہ یا ایک فرد کی ارادی یا غیر ارادی غلطی نہیں بلکہ پاکستانی ریاست اور پوری فوج کی جانب سے منظم نسل کشی کے منصوبے کا حصہ ہے۔ تاج بی بی نہ پہلا اور نہ ہی آخری واقعہ ہے۔ جب تک بلوچ پاکستان سے نجات حاصل نہیں کریں گے یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
مرکزی ترجمان نے کہا تاج بی بی زوجہ موسیٰ قتل سے پہلے بھی پاکستانی فوج کے وحشت کا سامنا کر چکی ہیں۔ اپنے آبائی علاقے کیکور سے پاکستانی فوج کی بربریت نے انہیں ہجرت پر مجبور کردیا تھا۔ یہاں کیچ میں آسکانی کی پوری آبادی یا اکثریت ان مہاجرین کی ہے جنہیں پاکستانی فوج نے اپنے اپنے علاقوں سے بیدخل کردیا ہے۔ یہاں بھی پاکستان نے ان کے مقدر میں اسی طرح کی بربریت کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا بلوچ نسل کشی کو روکنے کا واحد راستہ قومی مزاحمت کی منظم مضبوطی سے مشروط ہے۔ بصورت دیگر ہماری ماں، بہن، بھائی اور بزرگ قتل ہوتے رہیں گے۔